چین نے، امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات کے اطلاق کی مدّتِ معطلی میں ایک سال کا اضافہ کر دیا ہے۔
چین نے امریکی درآمدی مال پر اضافی محصولات کے نفاذ کے التوا میں مزید اضافے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس فیصلے نے، گذشتہ ہفتے منعقدہ شی۔ٹرمپ مذاکرات میں طے پانے والے، معاہدے کو باضابطہ شکل دے دی ہے۔
چین وزارتِ خزانہ نے، بیجنگ ریاستی کونسل کے حوالے سے، بروز بدھ جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ " امریکی مصنوعات پر 24 فیصد محصول ایک سال کے لیے معطل اور 10 فیصد محصول برقرار رہے گا۔"
بیان میں کہا گیا ہے کہ محصولات کے نفاذ میں مذکورہ معطلی کا فیصلہ "چین۔امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورت میں طے پانے والے اتفاق رائے" کی رُو سے کیا گیا ہے اور 10 نومبر سے نافذ العمل ہوجائے گا۔
دونوں رہنماؤں نے اکتوبر کے آخر میں جنوبی کوریا میں مذاکرات کیے تھے۔ حالیہ مہینوں میں طے پانے والے متعدد مذاکرات کے بعد محصولاتی جنگ میں نافذ کی گئی نازک جنگ بندی کی مدّت میں ایک سال کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے منگل کے روز ، واشنگٹن کےچینی درآمدات پر اضافی محصولات کو 20 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر نے اور اس فیصلے کے 10 نومبر سے نافذ العمل ہونے کا، باقاعدہ اعلان کر دیا تھا۔
محصولات میں اضافہ
رواں سال میں واشنگٹن اور بیجنگ نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کئے جس کے نتیجے میں دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔
ایک وقت ایسا بھی آیا کہ دونوں جانب سے عائد کردہ محصولات تین ہندسوں کی سطح تک پہنچ گئےاور تجارت شدید دھچکہ لگا۔
اس کے بعد سے دونوں طرف کے اعلٰی اقتصادی ماہرین نے متعدد دفعہ مذاکرات کر کے تناو اور اقتصادی جنگ بندی کو یقینی بنایا لیکن درآمدی کنٹرول اور دیگر موضوعات پر تناو جاری رہا۔
ایک اور بیان میں چین نے کہا ہے کہ "ہم، مارچ کے مہینے میں اختیار کردہ اور امریکی زرعی مصنوعات کو نشانہ بنانے والی تدابیر کے اطلاق کو بھی روک دیں گے"۔
یہ تدابیر ،فینٹانیل کے موضوع پر چینی موقف کی وجہ سے ، ٹرمپ کے چینی مصنوعات پر اضافی محصولات کو دوگنا کرنے کے جواب میں اختیار کی گئی تھیں ۔حالیہ اتفاق کے بعد یہ محصولات اگلے ہفتے سے 10 فیصد پر واپس آ جائیں گے۔
بیجنگ نے امریکی پولٹری، گندم، مکئی، اور کپاس پر 15 فیصد اضافی محصول عائد کیا تھا اور امریکی سویابین، سور کا گوشت، گائے کا گوشت، ڈیری اور دیگر زرعی مصنوعات پر 10 فیصد اضافی محصول لگادیا تھا۔ اس سے امریکی کسانوں کو نقصان پہنچا تھا جو ٹرمپ کے حامیوں کا ایک بڑا حصّہ تشکیل دیتے ہیں۔
گذشتہ سال سویابین کی کُل امریکی برآمدات کا نصف سے زیادہ حصہ چینی برآمدات پر مشتمل تھا لیکن تجارتی تنازعہ گہرا ہوتے ہی بیجنگ نے تمام آرڈر روک دیئے تھے۔
کشیدگی میں کمی
مذاکرات کے بعد، بیجنگ نے ایک سال کے لیے نایاب دھاتوں کی برآمدات پر پابندی معطل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
نایاب دھاتیں ایک اسٹریٹجک شعبہ ہے جس پر چین کا غلبہ ہے اور یہ دفاع، آٹوموبائل اور صارفین کی برقی مصنوعات کی تیاری کے لیے نہایت ضروری عنصر ہیں۔
چین وزارتِ تجارت نے کہا ہے کہ " نایاب دھاتوں پر پابندی کی معطلی کے جواب میں واشنگٹن نے ،بلیک لسٹ شدہ غیر ملکی کمپنیوں کے 50 فیصد یا اس سے زیادہ حصص کے مالک اداروں پر "اثاثہ فہرست" برآمدی پابندیوں کے اطلاق میں ایک سالہ التوا پر اتفاق کر لیا ہے"۔
امریکہ نے یہ بھی کہا ہےکہ وہ ، چین کی جہاز سازی صنعت کو نشانہ بنانے والی تدابیر کی فعالیت کو بھی ایک سال کے لئے روک دے گا۔
چین نے بھی امریکی اقدام کے بعد اپنی "جوابی کارروائیوں" کو ایک سال کے لیے منجمد رکھنے کا اعلان کیا ہے۔










