غّزہ جنگ
2 منٹ پڑھنے
اسرائیل: برطانیہ کا فلسطین کو تسلیم کرنا حماس کے لئے ایک انعام کی حیثیت رکھتا ہے
اگر اسرائیل غزہ میں نسل کشی بند نہیں کرتا اور دو ریاستی حل کی حمایت نہیں کرتا تو برطانیہ ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا: کیئر اسٹار مر
اسرائیل: برطانیہ کا فلسطین کو تسلیم کرنا حماس کے لئے ایک انعام کی حیثیت رکھتا ہے
Israel rejects UK plan to recognize Palestine as 'reward for Hamas'
30 جولائی 2025

اسرائیل نے برطانوی حکومت کے ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کو مسترد کیا  اور اس اقدام کو "حماس کے لیے انعام" قرار دیا ہے۔

اسرائیل وزارت خارجہ نے منگل کوجاری کردہ  بیان میں کہا ہے کہ "فرانسیسی اقدام اور اپنے داخلی  سیاسی دباؤ کے بعد برطانوی حکومت کے مؤقف میں تبدیلی حماس کے لیے ایک انعام  کی حیثیت رکھتی ہے اور غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی  کی کوششوں کو  نقصان پہنچا رہی ہے"۔

برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا  ہےکہ "اگر اسرائیل، غزہ میں قتل و غارت گری کے خاتمے، جنگ بندی کی یقین دہانی اور طویل المدتی امن عمل کی حمایت کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کرتا تو ہماری  حکومت ستمبر میں متوقع  اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گی"۔

گذشتہ ہفتے فرانسیس کے صدر امانوئل میکرون نے بھی کہا تھا  کہ فرانس،  ستمبر میں متوقع اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس  میں،  فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گا۔

فلسطین کو اس وقت تک  اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 149 تسلیم کر چُکے ہیں ۔ اکتوبر 2023 میں غزہ میں اسرائیلی نسل کشی جنگ  کے آغاز کے بعد سے  اس تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔

انسانی بحران کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے

برطانوی مؤقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب، قتل و غارت گری بند کرنے اور محصور علاقے میں انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینے کے لئے، اسرائیل پر اندرونی اور بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

مقامی صحت حکام کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری  نسل کشی  جنگ میں اسرائیلی فوج  60,000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چُکی ہے۔

پیر کے روز اسرائیلی انسانی حقوق تنظیموں "بی۔تسیلم" اور " فزیشنز فار ہیومن رائٹس" نے اسرائیلی حکومت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام لگایا ہے۔

مذکورہ تنظیموں نے جاری کردہ  مشترکہ بیان میں فلسطینی معاشرے کی منظم تباہی اور علاقے کےنظامِ  صحت کے خاتمے کا حوالہ دیا ہے۔

واضح رہے کہ نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے  ،جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم کے الزامات کے ساتھ، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹِ گرفتاری  جاری کیے تھے۔

اسرائیل کو غزہ میں جاری نسل کشی جنگ کی وجہ سے بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں بھی مقدمے کا سامنا ہے۔

دریافت کیجیے
ترکیہ سے غزہ کے لیے انسانی امداد
غزہ میں امن کا مطلب یہ نہیں کہ نسل کشی معاف کر دی جائے: سانچیز
اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شروع کر دی
اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 1,968 فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے
اسرائیل دو سال میں پہلی بار فلسطینیوں کو غزہ واپسی کی اجازت دے رہا ہے
اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کا اعلان کر دیا
اسرائیلی کابینہ  نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
غزہ جنگ بندی منصوبے پر دن 12 بجے دستخط کئے جائیں گے
حماس: 20 زندہ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 2,000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کروایا جائے گا
اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے پر متفق ہو گئے ہیں:ٹرمپ
حماس: فہرستوں کا تبادلہ ہو گیا ہے
اسرائیل کا، آزادی فلوٹیلا اتحاد پر، حملہ
اسرائیل، ٹرمپ کے مطالبے کو، کلّیتاً نظر انداز کر رہا ہے: غزّہ حکومت
"غزہ میں اسرائیلی نسل کشی برقرار" قحط و موت کے سائے میں بلبلاتی عوام کی آہ و پکار
امریکہ جنگ کی فنڈنگ کر رہا ہے
حماس-ثالثین مذاکرات کا پہلا دور 'مثبت ماحول' میں ختم ہوا ہے: مصری ذرائع ابلاغ
ترکیہ نے صمود فلوٹیلا کے کارکنان کے خلاف انسانیت سوز جرائم کے شواہد جمع کیے ہیں
ہمیں اسرائیلی حراست میں 'لفظی اور جسمانی' تشدد کا سامنا کرنا پڑا — مراکشی صحافی
غزّہ محاصرہ شکن بین الاقوامی کمیٹی: امدادی قافلہ غزّہ کے قریب پہنچ گیا ہے
حماس: ہتھیار ڈالنے سے متعلقہ خبریں بے بنیاد ہیں اور تحریک کا موقف مسخ کرنے کے لئے پھیلائی جا رہی ہیں