ترک سکیورٹی ذرائع نے آج بروز اتوار جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ترکیہ خفیہ ایجنسی MIT نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان منعقدہ اور فریقین کے درمیان فوری جنگ بندی پر منتج ہونے والے' مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ترکیہ اور قطر کی حمایت سے اور ترکیہ خفیہ ایجنسی کے سربراہ ابراہیم قالن کی شرکت سے دوحہ میں منعقد مذاکرات کا مقصد پاکستان اور افغانستان کے درمیان جھڑپیں ختم کروانا تھا۔
جنگ بندی مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے خفیہ اداروں کے سربراہان اور وزرائے دفاع بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات کا بنیادی ایجنڈا "موجودہ جنگ بندی کے دورانیے میں اضافہ کرنا اور حالیہ سرحدی جھڑپوں کے مسئلے کو حل کرنا" تھا۔
مذاکرات رات دیر گئے تک جاری رہے اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوعان سمیت عالمی رہنماوں کو مذاکرات کی پیش رفت سے آگاہ رکھا گیا۔
جنگ بندی کی تفصیلات پر استنبول میں بحث کی جائے گی
جنگ بندی کو پائیدار اور قابل تصدیق بنانے کے لیے آئندہ دنوں میں نگرانی اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔
چودہ گھنٹوں کے مذاکرات کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہےکہ جنگ بندی کی تفصیلات کا جائزہ لینے کے لیے تکنیکی کمیٹی کا پہلا اجلاس استنبول میں منعقد ہوگا۔
اجلاس میں دہشت گردی، ہجرت اور دونوں ممالک کے درمیان سرحدی سلامتی جیسے مسائل کے مستقل حل کے لیے طویل مدتی اقدامات پر توجہ دی جائے گی۔
گیارہ اکتوبر کو ترکیہ، پاکستان اور قطر کے خفیہ اداروں کے سربراہان نے استنبول میں سہ فریقی اجلاس کیا اور اجلاس کے دوران افغانستان کے ساتھ بھی رابطے رکھے گئے تھے۔

























