صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی فوج نے اس ماہ مبینہ منشیات اسمگلنگ کرنے والے ایک جہاز پر تیسرا مہلک حملہ کیا ہے۔
ٹرمپ نے جمعہ کو سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ حملہ ایک ایسے جہاز پر کیا گیا جو "ایک نامزد دہشت گرد تنظیم سے منسلک تھا اوریونائیٹڈ اسٹیٹس سدرن کمانڈ کے علاقے میں منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث تھا۔"
انہوں نے حملے کی جگہ کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
امریکہ نے اس ماہ دو بار ایسے جہازوں پر حملے کیے جو مبینہ طور پر وینزویلا سے منشیات اسمگل کر رہے تھے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو پر منشیات کے ایک جتھے کی قیادت کرنے کا الزام لگایا ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے 50 ملین ڈالر انعام کا اعلان کیا ہے۔
مادورو نے ٹرمپ انتظامیہ پر حکومت کی تبدیلی کے لیے حملے کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا ہے۔
وینزویلا کااقوام متحدہ سے تحقیقات کا مطالبہ
وینزویلا کا کہنا ہے کہ اس نے خطے میں امریکی فوجی سرگرمیوں کے جواب میں اپنے کیریبین جزیرے لا اورچیلا پر فوجی مشقیں شروع کر دی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے امریکی کشتی کے حملے کو "بلا قانون قتل" قرار دیا ہے۔
چند دن پہلے جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ امریکہ کے پاس کیا ثبوت ہیں کہ جہاز منشیات لے جا رہا تھا، تو انہوں نے جواب دیا، "ہمارے پاس ثبوت ہیں۔ آپ کو صرف سمندر پر بکھرے ہوئے سامان کو دیکھنا ہوگا — کوکین اور ہیروئن ل کے بڑے بڑے تھیلے ہر جگہ بکھرے ہوئے تھے۔"
وینزویلا نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ سے امریکی حملوں کی تحقیقات کا مطالبہ کرے گا جن میں اس کے ساحل کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں کم از کم دو کشتیوں پر 14 مبینہ منشیات اسمگلروں کو ہلاک کیا گیا۔
وینزویلا کے اٹارنی جنرل طارق ولیم صعب نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا، "ایک چھوٹی کشتی پر بے دفاع ماہی گیروں کو قتل کرنے کے لیے میزائلوں اور جوہری ہتھیاروں کا استعمال انسانیت کے خلاف جرائم ہیں جن کی اقوام متحدہ کو تحقیقات کرنی چاہیے۔"