سوڈان خودمختاری کونسل کے رہنما عبد الفتاح البرہان نے کہا ہے کہ فوج "جنگ ختم کرنے اور سوڈان کے اتحاد و وقار کو بحال کرنے" کے لیے مذاکرات پر تیار ہے۔
البرہان نے ، حال ہی میں الفاشر میں جھڑپ کے دوران شہید ہونے والے فوجی افسر مزمل عبداللہ کے خاندان سے تعزیت کی خاطر، ہفتے کے روز شمالی سوڈان کے شہر عطبرہ کا دورہ کیا۔ عطبرہ سے جاری کردہ بیان میں البرہان نے کہا ہےکہ فی الحال نہ تو ،امریکہ، سعودی عرب، مصر اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل، چہار فریقی گروپ کے ساتھ مذاکرات کئے جا رہے ہیں اور نہ ہی کسی اور فریق کے ساتھ ۔
انہوں نے زور دیا ہےکہ قبائل یا علاقوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی اور کہا ہے کہ مسلح افواج "دشمن کا ہر جگہ پیچھا کریں گی " ۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم، حقیقی معنوں میں امن کے خواہاں لوگوں کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن "عوام پر ان کی مرضی کے خلاف امن یا حکومت مسلط کرنا ناقابل قبول ہے۔"
البرہان نے مذکورہ بیانات، سوڈان میں جنگ کے پرامن حل کے لیے دباؤ ڈالنے کی خاطر، نیویارک میں منعقدہ چہار فریقی گروپ کے منصوبہ بند اجلاسوں سے قبل جاری کئے ہیں ۔
واضح رہے کہ سوڈانی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان اپریل 2023 سے جنگ جاری ہے۔ اقوام متحدہ اور مقامی حکام کے مطابق جھڑپوں کے نتیجے میں 20,000 سے زائد افراد ہلاک اور 14 ملین بے گھر ہو چکے ہیں۔
تاہم، امریکی یونیورسٹیوں کی تحقیق کے مطابق، ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 130,000 تک پہنچ چکی ہے۔
جولائی میں، نیم فوجی دستوں RSF کی زیرِ قیادت سوڈانی فاؤنڈنگ الائنس نے RSF کے رہنما محمد حمدان دگالو کی سربراہی میں ایک متوازی حکومت کے قیام کا اعلان کیا تھا۔









