غزہ حکام نے کہا ہے کہ 10 اکتوبر کو غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے بعد سے اسرائیلی فوج کم از کم 97 فلسطینیوں کو قتل اور 230 کو زخمی کر چکی ہے۔ صرف اتوار کو 21 دفعہ معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ "اعلانِ جنگ بندی کے بعد سے قابض اسرائیل، بین الاقوامی حقوقِ انسانی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، معاہدے کی 80 ریکارڈ شدہ خلاف ورزیاں کر چُکا ہے"۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان خلاف ورزیوں کے دوران شہریوں پر براہ راست فائرکھولا گیا، گولہ باری کی گئی، قصداً نشانہ بنایا گیااور فائرنگ چیمبر بنا کر شہریوں کی گرفتاریاں کی گئی ہیں۔
بیان کے مطابق اسرائیلی فوج نے ان حملوں میں فوجی گاڑیوں، رہائشی علاقوں کے کناروں پر تعینات ٹینکوں، ریموٹ ٹارگٹنگ سسٹموں سے لیس الیکٹرانک کرینوں، طیاروں اور کوآڈکاپٹر ڈرونوں کااستعمال کیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "یہ خلاف ورزیاں، ریکارڈ شدہ ہیں اور بلا استثنا ،غزہ کے تمام شہروں میں کی گئی ہیں۔ خلاف ورزیاں اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ قابض قوّت جنگ بندی کی پاسداری نہیں کر رہی اور ہمارے لوگوں کے خلاف قتل اور دہشت گردی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے"۔
غزہ حکومت نے ان خلاف ورزیوں کی ذمہ داری کلیتاً اسرائیلی فوج پر عائد کی اور اقوام متحدہ اور معاہدے کی ضامن جماعتوں سے اپیل کی ہےکہ وہ ان خلاف ورزیوں کے سدّباب کے لیے فوری مداخلت کریں۔
فلسطینی گروپ حماس اور اسرائیل کے درمیان ، امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے پر مبنی ، جنگ بندی معاہدہ 10 اکتوبر کو نافذ ہوا تھا۔
معاہدے میں اسرائیلی فوج کا بتدریج انخلاء، دو طرفہ شکل میں قیدیوں کا تبادلہ اور انسانی امداد کی فوری فراہمی شامل ہے۔
جنگ بندی معاہدے کا مقصد، اسرائیل کی غزہ پر مسلّط کردہ ، دو سالہ نسل کُشی جنگ کو ختم کرنا
ہے۔ اسرائیل اکتوبر 2023 سے غزّہ میں 68,000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل اور تقریباً 170,000 کو زخمی کر چُکا ہے۔ جنگ میں نہایت بے شعوری کے ساتھ غزہ کی ماحولیاتی نسل کُشی بھی کی گئی اور علاقے کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر کے ناقابلِ رہائش بنا دیا گیا ہے۔









