حماس نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا رفح سرحدی چوکی کو بند رکھنے کا فیصلہ جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی اور ثالثوں سے کیے گئے وعدوں سے انحراف ہے۔
فلسطین تحریکِ مزاحمت 'حماس' نے ہفتے کے روز جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ مصر اور غزہ کے درمیان رفح سرحدی چوکی کی بندش قیدیوں کی لاشوں کی حوالگی میں نمایاں تاخیر کا سبب بنے گی۔
ایک بیان میں تحریک نے کہا ہے کہ گزرگاہ کی مسلسل بندش "ملبے تلے دبے افراد کی تلاش کے لیے درکار خصوصی آلات، عدلیہ کے طبّی عملے اور شناخت کے لئے ضروری آلات کے داخلے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ ان رکاوٹوں کے نتیجے میں "باقیات کی بازیابی اور منتقلی میں بھی نمایاں تاخیر" ہو رہی ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر نے پہلے جاری کردہ اعلان میں کہا تھا کہ رفح سرحدی چوکی "اگلی اطلاع تک" بند رہے گی۔ یہ اعلان غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ "نیتن یاہو کا رفح گزرگاہ کو اگلی اطلاع تک بند رکھنے کا فیصلہ جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ثالثوں اور ضامن جماعتوں کے سامنے کیے گئے وعدوں سے انحراف ہے۔"
گروپ نے نیتن یاہو کو "جھوٹے بہانے گھڑنے" ، معاہدے کے نفاذ میں رکاوٹ ڈالنے اور اپنی ذمہ داریوں سے بچنے کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔
حماس نے ثالثوں اور ضامن جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر فوری دباؤ ڈالیں تاکہ گزرگاہ کو دوبارہ کھولا جائے، معاہدے کی تمام شرائط پر عمل کیا جائے اور غزہ میں جاری جرائم کو ختم کیا جائے۔
دریں اثنا، حماس نے، اسرائیل فوج کو منتقل کرنے کے لئے، مزید دو اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں غزہ میں موجود بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی 'آئی سی آر سی' کی ٹیموں کے حوالے کر دی ہیں۔
اسرائیل کے چینل 12 نے کہا ہے کہ "دو اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں اب ریڈ کراس کے پاس ہیں اور فوج کے حوالے کی جا رہی ہیں۔"
حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا اور 11 قیدیوں کی لاشیں واپس کی ہیں۔
مذکورہ جنگ بندی معاہدہ گذشتہ ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے کی بنیاد پر طے پایا تھا۔
پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔









