مصر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے، غزہ میں ایک بین الاقوامی امن مشن کی منظوری کے لئے، فوری کارروائی کا مطالبہ کیا اور خبردار کیا ہے کہ تاخیر امریکی حمایت یافتہ امن منصوبے کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
مصر کے وزیر خارجہ بدر عبد العاطی نے پیر کے روز متحدہ عرب امارت کے اخبار 'دی نیشنل' کے لئے انٹرویو میں کہا ہے کہ قاہرہ، غزّہ میں انسانی امداد کی تقسیم اور جنگ زدہ علاقے کی تعمیر نو کی نگرانی کے لئے، ایک بین الاقوامی استحکام فورس اور ایک "امن کمیٹی" کے قیام کی حمایت کرتا ہے ۔
یہ تجویز جو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیرِ قیادت پیش کئے گئے منصوبے کا حصہ ہے 10 اکتوبر کے جنگ بندی معاہدے کے بعد ، فلسطین مزاحمتی گروپ 'حماس' کو غیر مسلح کرنے اور ایک کثیر القومی فورس کی تعیناتی پر مبنی، ایک مرحلہ وار عمل کی حامل ہے۔
عبدالعاطی نے زور دیا ہے کہ غزہ فلسطینی انتظامیہ کے تحت ہی رہنا چاہیے لیکن اسے "قانونی حیثیت" دینے اور امن مشن کے اختیارات کو واضح کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی قرارداد کا ہونا ضروری ہے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ "مشن کو امن مسلّط کرنے والا نہیں امن کا محافظ ہونا چاہیے "۔ عبدالعاطی نے بین الاقوامی استحکام فورس اور "امن کمیٹی" میں سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر جیسی شخصیات کی شمولیت کی توقع ظاہر کی اور کہا ہے کہ استحکام فورس اور امن کمیٹی پولیسنگ، ملکی انتظامیہ اور بین الاقوامی امداد کی ترسیل میں بھی مدد کرے گی۔
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں کہ جب امریکہ ممکنہ عدم استحکام کے خدشات محسوس کر رہا ہے۔ نائب صدر جے ڈی وینس کے حالیہ دورہ اسرائیل کے دوران یہ اندیشے ظاہر کیے گئے ہیں کہ نیتن یاہو جنگ بندی ختم کر کے دوبارہ نسل کُشی شروع کر سکتا ہے۔









