امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ان کی تجویز پر حماس کے ساتھ جاری مذاکرات اہم مصری ملاقات سے پہلے تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر لکھا ہے کہ "حماس اور دنیا بھر کے ممالک (عرب، مسلم اور دیگر) کے ساتھ اس ہفتے کے آخر میں بہت مثبت بات چیت ہوئی ہے تاکہ یرغمالیوں کی رہا ئی، غزہ کی جنگ کا خاتمہ اور سب سے اہم بات ، مشرق وسطیٰ میں طویل عرصے سے مطلوب امن قائم کیا جا سکے۔"
انہوں نے مزید کہا، "یہ مذاکرات بہت کامیاب رہے ہیں اور تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ تکنیکی ٹیمیں پیر کو دوبارہ مصر میں ملاقات کریں گی تاکہ آخری تفصیلات پر کام کیا جا سکے اور وضاحت کی جا سکے۔ پہلا مرحلہ اس ہفتے مکمل ہو جانا چاہیے، اور میں سب سے درخواست کر رہا ہوں کہ تیزی سے آگے بڑھیں۔"
امریکی صدر نے کہا کہ وہ صورتحال کی نگرانی جاری رکھیں گے اور اس بات پر زور دیا کہ "وقت بہت اہم ہے ورنہ بڑے پیمانے پر خونریزی ہو سکتی ہے۔"
مصر میں مذاکرات
اتوار کے روز حماس نے اعلان کیا تھا کہ اس کی قیادت کا ایک وفد، جس کی سربراہی فلسطینی گروپ کے سربراہ خلیل الحیہ کر رہے ہیں، مصر پہنچا ہے تاکہ جنگ بندی کے طریقہ کار، اسرائیلی افواج کے انخلا اور قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت شروع کی جا سکے۔
حماس نے دورے کی مدت یا ایجنڈے کی تفصیلات نہیں بتائیں، لیکن یہ نیا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ میں تقریباً دو سال سے جاری اسرائیلی جنگ کو ختم کرنے کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی کوششیں تیز ہو رہی ہیں۔
اسرائیل نے پہلے کہا تھا کہ ایک مذاکراتی ٹیم پیر کو مصر کے بحیرہ احمر کے سیاحتی شہر شرم الشیخ روانہ ہوگی تاکہ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے تحت حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے بالواسطہ مذاکرات کیے جا سکیں۔
29 ستمبر کو، ٹرمپ نے ایک 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا جس میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، جنگ بندی، حماس کو غیر مسلح کرنا اور غزہ کی تعمیر نو شامل ہیں۔
حماس نے اصولی طور پر اس منصوبے پر اتفاق کیا ہے، اور آئندہ اقدامات کے لیے مصر میں مذاکرات متوقع ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں 67,000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ مسلسل بمباری نے اس علاقے کو ناقابل رہائش بنا دیا ہے اور بڑے پیمانے پر بے گھر ہونے، بھوک اور بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بنی ہے۔
اسرائیل نے غزہ کے زیادہ تر حصے کو کھنڈر بنا دیا ہے اور عملی طور پر اس کی پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔