غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
حملوں نے اسرائیلی دعووں کو بے نقاب کر دیا ہے: حماس
عالمی برادری، عرب اور اسلامی ممالک، فلسطینیوں کے تحفظ، امداد کی فراہمی اور غزہ میں دو سالہ "نسل کشی" اور بھوک کے خاتمے کے لیے، اپنی قانونی و انسانی ذمہ داریاں پوری کریں: حماس
حملوں  نے اسرائیلی دعووں کو بے نقاب کر دیا ہے: حماس
A statement from the Gaza Media Office said the Israeli army carried out 93 air strikes, killing 70 people, including 47 in Gaza City. / AA
5 اکتوبر 2025

فلسطین تحریک مزاحمت 'حماس' نے کہا ہے کہ شہریوں کے خلاف جارحیت میں کمی کے دعوے کے باوجود  اسرائیل نے محصور غزہ میں فضائی حملے کر کے، عورتوں اور بچوں سمیت، مزید 70 فلسطینیوں کو قتل کر دیا ہے ۔

حماس نے ہفتے کے روزجاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ"مستقل جاری یہ خونریز شدت پسندی جنگی مجرم نیتن یاہو کی حکومت کے، نہتے شہریوں کے خلاف فوجی کارروائیاں کم کرنے کے، دعووں کو بے نقاب کرتی ہے "۔

حماس نے عالمی برادری اور عرب اور اسلامی ممالک سے اپیل کی  ہےکہ وہ فلسطینیوں کے تحفظ، امداد کی فراہمی اور غزہ میں دو سالہ "نسل کشی" اور بھوک کے خاتمے کے لیے دباؤ میں اضافے کے لئے  اپنی قانونی و انسانی ذمہ داریاں پوری کریں۔

غزہ میڈیا آفس کے ایک بیان کے مطابق اسرائیلی فوج نے 93 فضائی حملے کیے جن میں 70 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ان میں سے 47 کو صرف غزہ شہر میں قتل کیا گیا ہے۔

یہ حملے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جمعہ کے روز اسرائیل سے "فوری طور غزہ پر بمباری بند کرنے"کا ،مطالبہ کرنے کے بعد کئے گئے ہیں۔ حماس کے، جنگ بندی منصوبے کے تحت، اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کرنے کے بعد  ٹرمپ نے کہا تھا  کہ انہیں یقین ہے کہ یہ تحریک "پائیدار امن کے لیے تیار ہے۔"

مصر نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا  کہ وہ پیر کو اسرائیل اور حماس کے وفود کی میزبانی کرے گا تاکہ ٹرمپ  منصوبے کے تحت غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے قیدیوں کے تبادلے کی تفصیلات پر بات چیت کی جا سکے۔

ٹرمپ نے 29 ستمبر کو اپنے 20 نکاتی منصوبے کا اعلان کیا جس میں اسرائیل کی منظوری کے 72 گھنٹوں کے اندر اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، جنگ بندی اور حماس کو غیر مسلح کرنے کی تجاویز شامل تھیں۔

اسرائیل کی طرف سے جاری نسل کشی

تل ابیب کے  اندازے کے مطابق غزہ میں 48 اسرائیلی قیدی موجود ہیں جن میں سے 20 زندہ ہیں۔

دوسری جانب فلسطینی اور اسرائیلی حقوقِ انسانی  گروپوں کے مطابق اسرائیل تقریباً 11,100 فلسطینی قیدیوں کو حراست میں رکھے ہوئے ہے جن میں سے اکثر کو تشدد، بھوک اور طبی غفلت کا سامنا ہے۔

اسرائیل اب تک محصور غزہ میں، زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل ، 67,000 سے زائد فلسطینیوں کو  قتل کر چُکا ہے ۔

اسرائیل  نے ماحولیاتی قتل عام کر کے علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا  اور عملی طور پر اس کی پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔

دریافت کیجیے
ہمیں اسرائیلی حراست میں 'لفظی اور جسمانی' تشدد کا سامنا کرنا پڑا — مراکشی صحافی
غزّہ محاصرہ شکن بین الاقوامی کمیٹی: امدادی قافلہ غزّہ کے قریب پہنچ گیا ہے
حماس: ہتھیار ڈالنے سے متعلقہ خبریں بے بنیاد ہیں اور تحریک کا موقف مسخ کرنے کے لئے پھیلائی جا رہی ہیں
ٹرمپ: مصر میں حماس کے وفود کے ساتھ مثبت مذاکرات ہو رہے ہیں
اسرائیل، غزہ میں 3 مقامات پر فوجی موجودگی برقرار رکھے گا
اسرائیلی فوج  نے گریٹا تھنبرگ پر تشدد کیا اور انہیں اسرائیلی پرچم چومنے پر مجبور کیا: ارسین چیلک
اقوام متحدہ: جنوبی غزہ میں محفوظ زون کا تصور 'مضحکہ خیز' ہے
یورپ بھر میں عالمی سصمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے خلاف احتجاجات کا طوفان
ٹرمپ کے منصوبے کا جلد ہی جواب ملے گا: حماس
لاطینی امریکی سڑکوں پر نکل آئے، صمود فلوٹیلا پر حملے کے خلاف احتجاج
میکینو فلسطینی پانیوں میں پہنچ گیا
حماس: صمود فلوٹیلا کے خلاف کاروائی شہریوں کے خلاف بحری قزاقی اور سمندری دہشت گردی ہے
استنبول اور یورپ بھر میں عالمی صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے خلاف احتجاج
اسرائیل کا غزہ فلوٹیلا پر حملہ 'دہشت گردانہ کارروائی': ترک وزارت خارجہ
ترکیہ، مشرقی بحر روم میں انسانی امداد کی حمایت کے لیے تیار ہے۔
عالمی صمود فلوٹیلا غزہ کے قریب 'خطرات سے پُر'  علاقے میں داخل ہوگیا