ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ مسلمان، مشرقی القدس پر اپنے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے اور اسرائیلی جارحیت کے مقابل فلسطینیوں کی حمایت غیر متزلزل شکل میں جاری رکھیں گے۔
دارالحکومت انقرہ میں وزارت خارجہ کی نئی عمارت کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب میں صدر اردوعان نے کہا ہے کہ "میں جانتا ہوں کہ ہٹلر کے مداحوں کا کینہ کبھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوگا لیکن اس کے باوجود ہم، القدس کو ناپاک ہاتھوں سے آلودہ نہیں ہونے دیں گے"۔
انہوں نے کہا ہے کہ القدس، مسلمانوں کا ایک روحانی مرکز ہے اور مکہ اور مدینہ کی طرح مقدس ہے ۔ترکیہ، 1967 کی سرحدوں کے اندر اور مشرقی القدس کے دارالحکومت والی، ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کوششیں جاری رکھے گا ۔
انہوں نے کہا ہے کہ "کوئی بھی ہمیں، اسرائیلی قاتلانہ حملوں کے باوجود زندہ رہنے کی جدوجہد میں مصروف، غزہ کے مظلوم عوام کا ساتھ دینے سے روک نہیں سکتا "۔
ایردوان نے کہا ہے کہ "دورِ مسلمانی کا 'القدس' ایک ایسا شہر تھا جہاں مختلف عقائد کے پیروکار امن و امان کی زندگی بسر کرتے تھے۔آج بھی القدس کے امن، سلامتی اور رفاح کے لئے جدوجہد بغیر کسی تعطل کے جاری رہے گی"۔
صدر ایردوان نے غزہ میں نسل کشی کے مرتکب ' بنیامین نیتن یاہو' کی مذّمت کی اور کہا ہےکہ اسرائیل پورے خطے میں عدم استحکام کو ہوا دے رہا ہے۔
انہوں نے کہاہے کہ "جو لوگ ظلم اور نسل کشی کرکےاور معصوم بچوں کی جانوں کی قیمت پر محفوظ مستقبل بنانے کا سوچ رہے ہیں وہ اپنے بہائے ہوئے خون میں خود ہی ڈوب جائیں گے۔"
ایردوان نے کہاہے کہ "ترکیہ آج کی طرح کل بھی، اپنے خطے کو خون کے سمندر میں تبدیل کرنے کے خواہش مندوں کے مقابل، ثابت قدمی کے ساتھ کھڑا رہے گا "۔
انہوں نے اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاہے کہ "دہشت گردی خواہ گروہی ہو یا ریاستی ایک ذہنی فالج کی حیثیت رکھتی ہے اورہمارے خطے کی یہ مفلوج ذہنیت محقق ختم ہو کر رہے گی"۔
انہوں نے استحکام کے فروغ کے لئے، بلقان سے وسطی ایشیا، افریقہ سے لاطینی امریکہ اور یورپ سے ایشیا پیسیفک تک ،ترکیہ کی کوششوں کو اجاگر کیا اور کہا ہے کہ ترکیہ ایک ایسی دنیا پر یقین رکھتا ہے جہاں زبردست نہیں سچا طاقتور ہو ۔اور وہ اس دنیا کو حقیقت بنانے کے لیے کام کر رہا ہے"۔
انہوں نے ، پائیدار استحکام ، فروغِ امن ، خوشحالی اور مضبوط بھائی چارے کو ترکیہ خارجہ پالیسی کی ترجیحات قرار دیا اور کہا ہےکہ ترکیہ، بین الاقوامی پلیٹ فارموں پر اپنے اتحادیوں کا دفاع کرتا اور ان کی اقتصادی ترقی اور حقوق کے تحفظ کی حمایت کرتا ہے۔