وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے ٹیلیویژن خطاب میں کہا ہے کہ "اگر امریکہ حملہ کرتا ہے تو ہم مسلح جواب کے لئے تیار ہیں"۔
انہوں نے25 لاکھ فوجیوں اور ملیشیا اراکین کو متحرک کرنے کا اعلان کیا اورکہا ہے کہ "آج وینزویلا کے پاس زیادہ قومی طاقت ہے اور ملک پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہے ۔ہم، کسی بھی صورتحال میں اپنی آزادی کو برقرار رکھنے اور امن قائم کرنے کے لیے زیادہ تیار حالت میں ہیں۔ اس کے لئے چاہے ہمیں مسلح جدوجہد کا ہی کیوں نہ سہارا لینا پڑے"۔
مادورو نے واشنگٹن کو فوجی اشتعال انگیزی کا قصور وار ٹھہرایا ا اور کہا ہے کہ واشنگٹن حملے کا بہانہ ڈھونڈ رہا ہے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ " اس سے قبل 2 ستمبر کو کیا گیا اور 11 افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والا حملہ ایک فوجی واقعہ تھا۔ لیکن ہم اشتعال انگیزیوں کا شکار نہیں ہوئے اور نہ ہی ہوں گے"۔
مادورو نے دعویٰ کیا ہے کہ منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات ان کی حکومت کو گرانے کی سازش کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ "سب جانتے ہیں کہ منشیات اور اسمگلنگ کی کہانی ایک سازش ، ایک بہانہ ہے۔ وہ حکومت کی تبدیلی چاہتے ہیں تاکہ ملک کی دولت اور تیل کے ذخائر پر قبضہ کر سکیں"۔
صدر نکولس مادورو نے خبردار کیا ہے کہ کیریبین کو "بارود اور میزائلوں" سے بھرنا ایک بڑے تنازعے کو جنم دے سکتا ہے۔امریکہ اور پوری دنیا جانتی ہے کہ یہ ایک فوجی آپریشن ہے جس کا مقصد حکومت تبدیل کرنا، وینزویلا کو غیر مستحکم کرنا اور ہمارے تیل، گیس، لوہے اور سونے کو ہتھیانا ہے"۔
انہوں نے کہا ہےکہ امریکی بحری افواج کی تعیناتی کے بعد واشنگٹن کے ساتھ تعلقات ختم ہو چکے ہیں۔
مادورو نے مذکورہ بیانات ،امریکی فوج کے، وینزویلا سے منشیات لے جانے والی، ایک کشتی پر حملے اور حملے میں تین افراد کی ہلاکت سے متعلق خبریں منظر عام پر آنے کے بعد، جاری کئے ہیں۔
جولائی میں وائٹ ہاؤس نے "کارٹیل ڈی لوس سولیس" (کارٹیل آف دی سنز) کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا اور اس کو وینزویلا کے حکام سے منسلک قرار دیا تھا۔
امریکہ نے مادورو کی گرفتاری کے لیے 50 ملین ڈالر کے انعام کا اعلان کر رکھا ہے اور منشیات کے خلاف آپریشن کے لئے کیریبین میں جنگی جہاز تعینات کر دیئے ہیں۔