بھارت کی آئی ٹی انڈسٹری تنظیم 'نیسکوم' نے کہا ہے کہ امریکہ کا، ایچ-1بی ورک ویزا کے لیے سالانہ 100,000 ڈالر فیس کا، اعلان بھارت کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو متاثر کرے گا ۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز ایک حکم نامے پر دستخط کیے جس میں کمپنیوں سے ، ایچ-1بی ورک ویزا کے لیے سالانہ 100,000 ڈالر ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس اوول آفس میں حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہمیں کارکنوں کی ضرورت ہے۔ ہمیں بہترین کارکنوں کی ضرورت ہے۔ اور یہ اقدام اس بات کو یقینی بنائے گا "۔
نیسکوم نے ہفتے کے روز کہا کہ یہ نیا حکم ان بھارتی شہریوں کو بھی متاثر کرے گا جو عالمی اور بھارتی کمپنیوں کے لیے ایچ-1بی ویزا پر کام کر رہے ہیں۔یہ پابندی بعض ہم آہنگیوں کی متقاضی ہو گی جس سے زیرِ عمل منصوبوں کے کاروباری تسلسل میں خلل پڑے گا اور بھارت کی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی متاثر ہوں گی ۔ کمپنیاں اپنے گاہکوں کے ساتھ مل کر ان تبدیلیوں کو اپنانے اور ان کا انتظام کرنے کے لیے کام کریں گی۔"
تنظیم نے نئے حکم نامے کے "عمل درآمد کے وقت" پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب، بھارت وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس نئے اقدام سے خاندانی معاملات میں خلل پڑ سکتا اور نتیجتاًانسانی نتائج مرّتب ہو سکتے ہیں"۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا ہے کہ "حکومت کو امید ہے کہ ان بے ضابطگیوں کو امریکی حکام مناسب طریقے سے حل کریں گے۔"
وزارت نے کہاہے کہ "بھارت اور امریکہ کی صنعتوں کا جدّت اور تخلیقی صلاحیتوں میں حصہ ہے اور ان سے توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ بہترین راستہ تلاش کرنے کے لیے مشاورت کریں گے۔"
تاہم وائٹ ہاوس کے ایک اہلکار نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ " ٹرمپ انتظامیہ کی اعلان کردہ ایچ-1بی ویزا فیس ایک بار کی فیس ہے اور صرف نئے ویزوں پر لاگو ہوگی ۔ موجودہ ویزامالکان یا تجدید شدہ ویزے اس سے متاثر نہیں ہوں گے"۔
امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ اصلاحات ویزا نظام کے وسیع پیمانے پر غلط استعمال کو روکنے کے لیے کی گئی ہیں۔