امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ چند دنوں میں اسرائیل کا دورہ کرسکتے ہیں۔ دورے کے دوران ان کا کنیسٹ سے خطاب بھی متوقع ہے ۔
ٹرمپ نے بروز بدھ سوشل میڈیا ایکس پر باراک راویڈ کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "وہ چاہتے ہیں کہ میں کنیسٹ میں تقریر کروں اور اگر وہ چاہتے ہیں تو میں ضرور ایسا کروں گا۔"
انہوں نے کہا ہے کہ"یہ اسرائیل اور دنیا کے لیے ایک عظیم دن ہے۔ میری بی بی (اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو) کے ساتھ بات چیت بہت اچھی رہی ہے۔ وہ بہت خوش ہیں اور انہیں ہونا بھی چاہیے۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ پوری دنیا اس معاہدے تک پہنچنے کے لیےمتحد ہو گئی ہے وہ ممالک بھی جو پہلے دشمن تھے"۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ "میں سمجھتا ہوں کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے بعد ایران بھی ایک وسیع تر امن منصوبے کا حصہ بن سکتا ہے۔
تمام فریقین کے ساتھ منصفانہ سلوک
بدھ کے روز ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ "اسرائیل اور حماس نے امریکہ کے تجویز کردہ غزہ معاہدے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے ہیں۔تمام یرغمالیوں کو بہت جلد رہا کر دیا جائے گا اور اسرائیل اپنی افواج کو ایک طے شدہ لکیر تک پیچھے ہٹا لے گا جو ایک مضبوط، پائیدار اور دائمی امن کی طرف پہلا قدم ہوگا" ۔
ٹرمپ نے مزید کہا ہے کہ تمام فریقین کے ساتھ "منصفانہ سلوک" کیا جائے گا۔
بدھ کے روز صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اس ہفتے کے آخر میں مصر کا دورہ کر سکتے ہیں۔وائٹ ہاؤس نے بھی تصدیق کی ہے کہ ٹرمپ ایک علاقائی دورے پر غور کر رہے ہیں۔
دو سال کی نسل کشی کے بعد معاہدہ
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیل کی طرف سے جاری نسل کشی تیسرے سال میں داخل ہو چکی ہے۔
اسرائیل نے محصور غزہ میں اپنی بربریت کے دوران، زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل، 67,1000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تعداد مذکورہ سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
انسانی قتل عام کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی قتل عام میں اسرائیل نے پورے غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا اورعلاقے کی پوری آبادی کو عملی طور پر بے گھر کر دیا ہے۔










