یورپی یونین کے تجارتی کمشنر ماروس سیفکووچ نے کہا ہے کہ ہم نے، یورپی صنعتوں کے لیے انتہائی اہم نایاب معدنیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے، چینی حکام کے ساتھ ایک "خصوصی رابطہ چینل" قائم کیا ہے۔
یہ قدم ،چین کی جانب سے نایاب معدنیات کی برآمدات پر، پابندیوں کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ان پابندیوں نے، برقی گاڑیوں، ونڈ ٹربائنوں اور دیگر ٹیکنالوجیوں کی پیداوار پر منحصر، یورپ کی پیداواری زنجیر میں رکاوٹ کے خدشات میں اضافہ کر دیا تھا۔
یورپ اور امریکہ کے ساتھ طے کئے گئے متعدد معاہدوں نے اس رسدی مسئلے کو قدرے کم کر دیا ہے ۔علاوہ ازیں یورپی یونین، امریکہ اور دیگر ممالک، چینی نایاب معدنیات کی رسدی زنجیر کے، متبادل کی دوڑ میں بھی شامل ہو گئے ہیں۔
سیفکووچ، 2025 جی سی سی۔یورپی یونین بزنس فورم میں شرکت کے لئے کویت کے دورے پر ہیں۔ یہاں سے بروز بدھ جاری کردہ بیان میں انہوں نے اس مسئلے پر چین کے وزیرِ تجارت 'وانگ وینٹاؤ' کے ساتھ کئی بار براہ راست مذاکرات کرنے کا ذکر کیا اورکہاہےکہ برآمدی مراحل کا ناقص انتظام یورپی یونین میں پیداوار پر "بہت منفی اثرات"مرّتب کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ برسلز اور بیجنگ نے یورپی کمپنیوں سے موصول ہونے والی درخواستوں کو ترجیح دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اس نئے رابطہ چینل کے ذریعے دونوں جانب کے حکام نایاب معدنیات کے برآمدی اجازت ناموں کا جائزہ لینے اورمرحلے کو تیز کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں ۔
سیفکووچ کے مطابق چین کی طرف سے نایاب معدنی عناصر پر کنٹرول کے نفاذ سے تاحال یورپی کمپنیاں چینی حکام کو تقریباً 2,000 درخواستیں جمع کروا چُکی ہیں اور ان میں سے نصف سے زیادہ پہلے ہی منظور ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ برسلز ، باقی درخواستوں پر بھی تیز رفتار کارروائی کے لیے، بیجنگ پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ، ایستونیا میں نایاب معدنیات اور مقناطیس کی پیداواردے کر، یورپ کی رسدی زنجیر کو متنوع بنانے پر بھی کام جاری ہے۔
یورپی کمیشن نے بروز منگل جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ یورپی یونین اور چینی حکام نے نایاب معدنیات کی سہل برآمدات کے لیے،امریکہ کے چین سے حاصل کردہ عمومی لائسنسوں سے مشابہہ، لائسنسوں کے اجراء پر بھی بات چیت کی ہے ۔
واضح رہے کہ چین دنیا میں،'مقنا طیس ' کی تیاری میں کلیدی اہمیت کے حامل، نایاب زمینی معدنیات کا سب سے بڑا پیدا کنندہ ہے۔ یہ معدنیات گاڑیوں، برقی آلات اور دفاعی صنعتوں کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔










