اسرائیل نے فلسطین تحریکِ مزاحمت 'حماس' کو مردہ اسرائیلی قیدیوں کی تلاش کے لئے غزہ میں اسرائیلی فوج کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں داخلے کی اجازت دے دی ہے۔
اسرائیل کے چینل 12 نے سکیورٹی افسران کے حوالے سے کہا ہےکہ حماس ،اسرائیلی فوج کے زیرِ قبضہ اور زرد لکیر سے آگے کے علاقوں میں قیدیوں کی باقیات کی تلاش کے لئے گذشتہ 24 گھنٹوں سے ریڈ کراس اور مصری ٹیموں کے ساتھ تعاون کر رہی ہے ۔
'زرد لکیر' ایک خیالی لکیر ہے جو غزہ میں اسرائیلی فوج کے انخلاء شدہ علاقوں کو زیرِ قبضہ علاقوں سے الگ کرتی ہے ۔
خبرکے مطابق اسرائیل اور حماس نے ہفتے کے آخر میں ثالثوں کے واسطے سے، لاشوں کی واپسی میں تیزی کی خاطر، لاشوں کی موجودگی کے احتمال والے مقامات کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔
جنگ بندی کا منصوبہ
اسرائیل نے اتوار کو تصدیق کی ہےکہ اس نے ریڈ کراس اور مصری ٹیموں کو غزہ میں 'پیلی لائن' سے آگے جانے کی اجازت دی ہے تاکہ قیدیوں کی باقیات کی تلاش میں مدد کی جا سکے۔
10 اکتوبر کو نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت حماس نے 20 زندہ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا اور 16 مردہ اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کی ہیں۔
اب بھی 12 قیدیوں کی باقیات غزہ میں موجود ہیں۔
جنگ بندی منصوبے میں غزہ کی تعمیر نو اور بغیر حماس کے ایک نئے حکومتی نظام کے قیام کا تصور بھی شامل ہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق اکتوبر 2023 سے اسرائیل ، غزہ پر مسلّط کردہ نسل کش جنگ میں 68,500 سے زائد فلسطینیوں کو قتل اور 170,300 سے زیادہ کو زخمی کر چکا ہے۔









