میانمار میں فوجی ٹولہ انتخابات سے قبل بھاری حملے کر رہا ہے۔ جائے وقوعہ پر موجود امدادی رضاکار کی آج بروز جمعرات فراہم کردہ معلومات کے مطابق ملک میں ایک عسکری فضائی بمباری کے نتیجے میں ایک ہسپتال میں 30 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
تنازعات کی نگران گروپوں کے مطابق عسکری ٹولے نے2021 میں میانمار میں مارشل لاء لگا کر اقتدار پر قبضہ کیا اور 10 سالہ جمہوری کا خاتمہ کر دیا تھا۔ ملک میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے فضائی حملوں میں بھی ہر سال بتدریج اضافہ کیا جا رہا ہے۔
اگرچہ فوج نے انتخابات کو جھڑپوں کے حل کے طور پر پیش کیا اور 28 دسمبر سے انتخابات کے آغاز کا اعلان کیا ہے لیکن باغیوں نے کہا ہے کہ وہ اپنے زیرِ کنٹرول علاقوں میں انتخابات نہیں ہونے دیں گے۔
موقع پر موجود امدادی کارکن 'وائی ہن آؤنگ' نے کہا ہےکہ بدھ کی شام کو بنگلہ دیش سے ملحقہ صوبے 'مغربی راخائین' کے 'مراک۔یو کے جنرل اسپتال' پر ایک فوجی جیٹ نے بمباری کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ "صورتحال بہت خوفناک ہے۔فی الحال ہم نے 31 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور ہمیں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ حملے میں 68 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں اور یہ تعداد بتدریج بڑھتی جائے گی"۔
رات بھر کے دوران ہسپتال کے علاوہ متعدد مقامات پر کم از کم 20 کفن پوش لاشیں دیکھی گئی ہیں۔
فوی ٹولے کے ترجمان نے موضوع کے بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ تقریباً پورا صوبہ، رخائین فوج 'AA' کے کنٹرول میں ہے۔ یہ ایک نسلی اقلیتی فورس ہے جو جمہوری رہنما آنگ سان سو چی کی حکومت کا تختہ الٹے جانے اور ملک میں مارشل لاء لگائے جانے سے بہت پہلے سے علاقے میں سرگرم ہے۔
رخائین فوج 'AA' کے شعبہ صحت نے بدھ کی رات جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ فضائی حملہ رات کے تقریباً 9:00 بجےکیا گیا اور حملے میں ہسپتال کے 10 مریض موقع پر 'ہلاک' ہو گئے ہیں۔
طاقتور حریف
تنازعات کے مبّصرین کے مطابق AA فوجی ٹولے کے لیے ایک طاقتور حریف ثابت ہوا ہے اور اب رخائین کی 17 تحصیلوں میں سے 3 خارج باقی سب ان کے کنٹرول میں ہیں۔
تاہم گروپ کے عزائم زیادہ تر، خلیج بنگال کے ساحلی اور شمال میں جنگلات پوش پہاڑوں سے گھرے، ان کے آبائی علاقے 'رخائین ' تک محدود ہیں۔
اس گروپ کو، خطے میں اکثریتی آبادی والے مسلمان روہنگیا نسلی گروپ کے خلاف، وحشیانہ مظالم کے ارتکاب کا بھی قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔
دوسری طرف فوج نے رخائین کا محاصرہ کر رکھا ہے اور عالمی خوراک پروگرام کے اگست میں جاری کردہ بیان کے مطابق اس محاصرے نے علاقے میں انسانی بحران پیدا کر دیا ہے۔ علاقے میں 'بھوک اور غذائی کمی میں ڈرامائی اضافہ' دیکھا جا رہا ہے ۔










