ترکیہ
7 منٹ پڑھنے
ترکیہ کی فرسٹ لیڈی امینہ ایردوان کا غزہ کے حوالے سے میلانی ٹرمپ کو خط
صدر رجب طیب ایردوان کی اہلیہ امین ایردوان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کو کہا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی بحران کے حوالے سے ویسی ہی حساسیت کا مظاہرہ کریں جیسا کہ وہ یوکرین کی جنگ کے حوالے سے کرتی ہیں۔
ترکیہ کی فرسٹ لیڈی امینہ ایردوان کا غزہ کے حوالے سے میلانی ٹرمپ کو خط
First Lady Erdogan writes to Melania Trump / AA Archive
23 اگست 2025

غزہ میں انسانی بحران کے حوالے سے ترک صدر کی اہلیہ امینہ ایردوان  نے  میلانیا ٹرمپ کو خط میں لکھا ہے کہ"مجھے یقین ہے کہ جنگ میں 648 یوکرینی  بچوں کے بارے میں آپ نے جس  حساسیت کا مظاہرہ کیا تھا، آپ اس سے بھی بڑھ کر  غزہ کے لیے بھی اس  موقف کا مظاہرہ کریں گی، جہاں دو سالوں میں 62,000 بے گناہ شہری جن میں سے 18,000 بچے تھے، کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔

"یہ انتہائی معنی خیز ہو گا اگر آپ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو ایک خط بھیجیں جس میں غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کے لیے آپ کا پرزور مطالبہ شامل ہو۔ ان دنوں جب دنیا ایک اجتماعی بیداری کے عمل سے گزر رہی  ہے اور فلسطین کو تسلیم کرنا ایک عالمی  ذمہ داری  بنتا جا رہا ہے، مجھے یقین ہے کہ غزہ   کے نام پر  آپ کی  اپیل فلسطینی عوام کے لیے  تاریخی ذمہ داری کو پورا کرنے کا وسیلہ بنے گی۔"

صدر رجب طیب ایردوان کی اہلیہ امینہ  ایردوان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کو ایک خط بھیجا ہے جس میں ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی بحران کے بارے میں ویسی ہی حساسیت کا مظاہرہ کریں جیسا کہ وہ یوکرین کی جنگ کے بارے میں کرتی ہیں۔ اپنے خط کا آغاز گرمجوشی اور احترام کے ساتھ کرتے ہوئے امینہ ایردوان نے کہا کہ واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران میلانیا ٹرمپ کی گرمجوشی سے گفتگو اور مہمان نوازی چھ سال بعد بھی ان کے ذہن میں تازہ ہے۔

امینہ ایردوان نے ٹرمپ کے نجی عشائیہ اور باغیچے میں ان کی چہل قدمی کے دوران ملانیا کی  پوسٹس کے روز مرہ کے مسائل کے حوالے سے ایک حساس ضمیر رکھنے  کے تاثر ملنے  کا ذکر کیا ہے  اور  کہا کہ انہوں نے میلانیا ٹرمپ کے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو لکھے حالیہ خط میں بھی اس ضمیر کی جھلک دیکھی  تھی۔

"یوکرین میں یتیموں کے لیے آپ نے جو حساسیت دکھائی ہے وہ ایک ایسا اقدام ہے جو دلوں میں امید پیدا کرتا ہے۔"

میلانیا ٹرمپ  کا مذکورہ خط انسانیت کے مشترکہ جذبات کا اظہار ہونے  کی سوچ رکھنے اور  اس بیش  قیمت موقف کا خیر مقدم کرنے  کا ذکر کرتے ہوئے امینہ ایردوان نے مندرجہ ذیل الفاظ صرف کیے:

"جیسا کہ آپ  نے اپنے خط میں ذکر کیا  تھا، بچوں کا محبت بھرے اور محفوظ ماحول میں پرورش پانا ایک عالمی اور ناقابلِ تردید حق ہے۔ اور یہ حق کسی مخصوص خطے، نسل، قوم، مذہبی گروہ یا نظریے کا استحقاق نہیں ہے۔ لہٰذا، اس حق سے محروم کیے جانے والے مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہونا سب سے پہلے انسانیت کے لیے ہماری ایک بڑی ذمے داری ہے۔اسی تناظر میں، بطور ایک قائد کی شریک حیات، آپ کی جانب سے یوکرین میں جاری جنگ کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں متاثر ہونے والی زندگیوں، بکھرنے والے خاندانوں اور یتیم ہو جانے والے بچوں کے لیے جس حساسیت کا مظاہرہ کیا گیا ہے، وہ دلوں میں امید جگانے والی ایک قابلِ تحسین کوشش ہے۔'خاموش قہقہوں پر مجبور' یوکرینی بچوں کی خوشیاں لوٹانے کی آپ کی اپیل انتہائی معنی خیز ہے۔جنگ میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے  648 یوکرینی بچوں کے لیے آپ کےنمایاں حساسیت پر مبنی جذبات کا  آپ  غزہ میں گزشتہ دو سالوں میں بے رحمی سے شہید کیے گئے 62 ہزار معصوم شہریوں—جن میں 18 ہزار بچے شامل ہیں—کے لیے بھی دکھائیں گی۔"

" ایک دن 'گمنام سپاہی' کا تصور بچوں کے لیے بھی استعمال ہوگا، ہم نے کبھی سوچا تک نہیں تھا"

غزہ میں جاری ظلم کو تاریخ کے بے نظیر  مظالم اور عہدِ حاضر کی سب سے دردناک نسل کشی قرار دیتے ہوئے، امینہ ایردوان  نے اپنے خط میں لکھا ہے:

"اقوامِ متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسف) کے مطابق، غزہ میں ہر 45 منٹ میں ایک بچہ موت کے منہ میں جا رہا  ہے۔ وہاں پر بچوں کے لیے  زمین کا اوپر کا حصہ جہنم اور نیچے کا حصہ قبرستان بن چکا ہے۔جنگوں میں اکثر ایسے سپاہیوں کے لیے جن کی شناخت ممکن نہ ہو سکے 'گمنام سپاہی' کی اطلاح  استعمال ہوتی ہے ۔
کیا یہ کبھی ہمارے ذہنوں میں آیا ہے کہ  ایک دن یہی اصطلاح بچوں کے لیے بھی استعمال کی جائے گی؟

آج غزہ میں ہزاروں ایسے بچے ہیں جو نہ صرف اپنے پیاروں سے محروم ہو چکے ہیں، بلکہ ان کی اپنی شناخت بھی مٹ چکی ہے۔ ان کے کفنوں پر لکھا جاتا ہے':گمنام بچہ'— یہ الفاظ ہمارے اجتماعی انسانی ضمیر پر کبھی نہ مندمل ہونے والا  گھائل   پیدا کر رہے ہیں۔نفسیاتی طور پر بکھرے ہوئے، مسکراہٹ بھول چکے یہ بچے جب مائیک کے سامنے آتے ہیں تو مرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کے معصوم دل ایک ایسے ظالمانہ جنگ کا بوجھ اٹھا رہے ہیں جس سے وہ ناآشنا ہیں۔تاریخ آج غزہ میں ان یتیم، بے سہارا اور معصوم بچوں کے دکھ، خوف اور اذیت کو رقم رہی ہے، جس نے ان کو اس عمر میں ہی بوڑھا کر دیا ہے۔"

"غزہ کے لیے نیتن یاہو کو خط بھیجنے" کی اپیل

محترمہ امینہ ایردوان نے اپنے پیغام میں اس بات پر زور دیا کہ خاموش کر دی گئی ہنسیوں کے مالک صرف یوکرین کے بچے نہیں ہیں، بلکہ فلسطین کے بچے بھی اسی خوشی، اسی آزادی، اور اسی باعزت مستقبل کے حقدار ہیں۔

انہوں نے کہا:"غزہ میں جاری انسانی بحران کو روکنے کے لیے، آپ کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ایک پُراثر اپیل پر مبنی خط بھیجنا حد درجے بامعنی اور اہم قدم ہوگا۔آج جب دنیا ایک اجتماعی بیداری کی جانب بڑھ رہی ہے اور فلسطین کو تسلیم کیے جانے کی کوششیں ایک عالمی عزم میں بدل رہی ہیں، ایسے وقت میں غزہ کے حق میں آپ کی طرف سے آنے والی آواز، فلسطینی عوام کے لیے ایک تاریخی ذمہ داری کو پورا کرنے  کے مترادف ہوگی۔"

"بگڑے ہوئے نظام کے خلاف ہمیں اپنی آواز اور طاقت کو یکجا کرنا ہوگا"

امینہ ایردوان نے فلسطین میں پیش آنے والے واقعات کو محض نسل کشی سے بڑھ کر قرار دیا، اور کہا کہ:

"یہ ایک ایسا خود غرض عالمی نظام ہے، جہاں چند لوگوں کے مفاد اور آرام کے لیے باقی تمام انسانوں اور اقدار کو بے وقعت سمجھا جا رہا ہے۔"انہوں نے مزید کہا، دنیا کے بعض خطوں میں بچوں کی زندگیوں کو  دیگر بچوں سے کم قیمتی تصور کرنے والےاس بگڑے ہوئے، ظالمانہ نظام کے خلاف ہمیں  اپنی آواز بلند کرنی ہوگی اور اپنی طاقت کو متحد کرنا ہوگا۔"

امینہ ایردوان نے" بے توقیر کیے گئے بین الاقوامی قوانین اور مشترکہ انسانی اقدار کا دفاع کرنے" زور دیتے ہوئے کہا کہ "ہم تب ہی آنے والی نسلوں کی امیدوں کو پروان چڑھا سکتے ہیں جو اس ظلم و بربریت کے سامنے دن بدن مایوسی کی طرف  سرک رہی ہیں۔ اس کے بعد ہی ہم ان بچوں کے لیے خوشی واپس لانے کے امکان کے بارے میں بات کر سکتے ہیں جن کی ہنسی خاموش ہو چکی ہے، اور پوری دنیا میں ایک پائیدار اور پائیدار امن کی بات کر سکتے ہیں۔ آپ کے خط میں ایک ماں، ایک عورت اور ایک انسان ہونے کے ناطے، دلی گہرائیوں سے جذبات کا اظہار کیا   گیا ہے  اور میری تمنا ہے  کہ آپ غزہ کے بچوں کے لیے بھی وہی امید پیدا کریں گے جو امن و سکون کی خواہش رکھتے ہیں۔ غزہ کے 18,885 بچوں اور بچوں کے لیے بہت دیر ہو چکی ہے جو ہم نے کھوئے ہیں، جیسے 6 سالہ ہند رجب، 335 گولیوں سے مارا گیا، اور 3 سالہ رم، جس کے دادا نے خوشی سے مسکراتی آنکھوں کے ساتھ اسے بوسہ دے کر الوداع کیا۔ لیکن ہمارے پاس اب بھی غزہ کے 10 لاکھ سے زیادہ بچوں کے لیے ایک موقع ہے۔"

دریافت کیجیے
دوحہ سمٹ کے بعد ترک صدر  نے اسرائیل کی 'ریاستی دہشت گردی' پر توجہ مبذول کرائی
ترکیہ: صدر اردوعان قطر کے دورے پر
غزہ کو تسلیم کرنا اور اسرائیل کی جرائم کا انکشاف ایک منصفانہ دنیا کا اشارہ ہے، ترکیہ
ترکیہ: اسرائیلی دعوے بے بنیاد ہیں
کونگو میں دہشتگردانہ حملہ،ترکیہ کی تعزیت
ایردوان کا امیر قطر سے رابطہ،حملے کی شدید مذمت
مغربی ترکیہ میں پولیس اسٹیشن پر دہشتگرد حملہ،دو افسران شہید
ترکیہ مقامی 'آلتائے'  ٹینک کی باقاعدہ پیداوار شروع کر رہا ہے
اسرائیلی میڈیا ہمارے بارے میں غلط بیانی بند کرے:ترکیہ
ترکیہ: امدادی سامان سے لدا طیارہ افغانستان روانہ ہو گیا
ایردوان کی اعلی چینی رہنماوں سے ملاقات،تعلقات فروغ دینے پر غور
ترکیہ: صدر اردوعان کی علی ییف اور پاشینیان کے ساتھ ملاقات
شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس،ایردوان چین پہنچ گئے
صدر ایردوان کا ترکیہ کے یوم فتح کے موقع پر بامنی پیغام
ترکیہ قابض افواج  کے خلاف فتح کی 103 ویں سالگرہ منا رہا ہے
چین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں ترک صدر ایردوان کی  شراکت کی اہمیت