دنیا
3 منٹ پڑھنے
لبنان: ہتھیاروں کو ریاستی اختیار تک محدود کرنے کا منصوبہ پانچ مراحل پر مشتمل ہے
پہلا مرحلہ جنوبی لبنان میں دریائے لیطانی کے جنوبی علاقے پر لاگو ہوگا اور دوسرا مرحلہ دریائے اوالی کے جنوبی علاقے کا احاطہ کرے گا: کمال شہادہ
لبنان: ہتھیاروں کو ریاستی اختیار تک محدود کرنے کا منصوبہ پانچ مراحل پر مشتمل ہے
(فائل) جنوبی لبنان میں دیر میماس کے داخلی دروازے پر لبنان کی فوج کے اراکین کھڑے ہیں۔
7 ستمبر 2025

 لبنان کے  وزیر برائے امورِ مہاجرت 'کمال شہادہ'  نے کہا  ہےکہ ہتھیاروں کو ریاستی اختیار تک محدود کرنے کا فوجی منصوبہ پانچ مراحل پر مشتمل ہے۔

کمال شہادہ نے ہفتے کے روز سعودی عرب کے ٹی وی چینل الحدث کے لئے  ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ "تمام ہتھیاروں کو ریاستی اختیار کے تحت رکھنے کی ضرورت پر ایک وسیع قومی اتفاق پایا جاتا  ہے"۔

لبنانی حکومت نے جمعہ کے روز ہتھیاروں پر ریاستی اجارہ داری کے لیے فوج کے منصوبے کی منظوری دی اور  اس کے مندرجات  اور مشاورت کو خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

شہادہ نے کہا ہے کہ "قوم کی ڈھال" نامی یہ منصوبہ پانچ مربوط مراحل پر مشتمل ہے۔

پہلا مرحلہ جنوبی لبنان میں دریائے لیطانی کے جنوبی علاقے پر لاگو ہوگااور دوسرا مرحلہ دریائے اوالی کے جنوبی علاقے کا احاطہ کرے گا۔

دریائے اوالی، اسرائیلی سرحد سے 29 کلو میٹر کی مسافت پر بہتے دریائے لیتانی سے 30 کلومیٹر شمال میں صیدا شہر کے شمال میں واقع ہے ۔

شہادہ نے باقی مراحل کی تفصیلات فراہم نہیں کیں تاہم اتنا کہا   ہےکہ اس منصوبے میں ہدف کے علاقوں میں چھاپوں جیسی کاروائیاں  شامل ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ "پہلے مرحلے کے لیے ایک واضح ٹائم ٹیبل مقرر کیا گیا ہے اور فوج کے تمام وسائل اس وقت دریائے لیطانی کے جنوب پر مرکوز ہیں۔ لبنان کی فوجی ضروریات اتحادی ممالک کو بتا دی گئی ہیں اور واشنگٹن نے فوج کے ساتھ تعاون میں اضافہ کر دیا ہے"۔

ہفتے کے روز، لبنان کےصدر جوزف عون نے کہا تھا کہ فوج نے دریائے لیطانی کے جنوب میں 85 فیصد سے زیادہ علاقے میں پوزیشنیں سنبھال لی ہیں۔

5 اگست کو حکومت نے حزب اللہ کے ہتھیاروں سمیت تمام ہتھیاروں  کو ریاست تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا تھا  اور فوج کو 2025 کے آخر تک اس منصوبے پر عمل درآمد کی ذمہ داری سونپی تھی۔

حزب اللہ کے رہنما نعیم قاسم نے بارہا کہا ہے کہ جب تک اسرائیل لبنانی علاقے سے دستبردار نہیں ہوتا، اپنے حملے بند نہیں کرتا، قیدیوں کو رہا نہیں کرتا اور علاقے کی تعمیر نو کا آغاز نہیں ہوتا گروپ  ہتھیار نہیں چھوڑے گا۔

8 اکتوبر 2023 کو اسرائیل نے لبنان پر فوجی حملے شروع کیے جو ستمبر 2024 تک مکمل جنگ میں تبدیل ہو گئے۔ اس جنگ  میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سمیت  4,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ جنگ میں زخمی ہونے والوں کی تعداد  17,000 سے زیادہ تھی۔

گذ ماہِ شتہ نومبر میں جنگ بندی ہوئی لیکن اسرائیلی فوج ، اس دعوے کے ساتھ کہ وہ حزب اللہ کو نشانہ بنا رہی ہے،تقریباً روزانہ جنوبی لبنان پر حملے کر رہی ہے۔

جنگ بندی کے تحت، اسرائیل کو 26 جنوری تک جنوبی لبنان سے مکمل طور پر دستبردار ہونا تھا، لیکن تل ابیب کے انکار کے بعد اس ڈیڈ لائن کو 18 فروری تک بڑھا دیا گیا تھا۔

اسرائیل اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔

دریافت کیجیے
اسرائیلی فوج کے مغربی کنارے  پر حملے میں ایک فلسطینی لڑکا شہید، چار زخمی
غزہ کے خان یونس میں بھاری بارشوں سے بے گھر افراد کے خیمے ناکارہ بن گئے
ٹرمپ نے بی بی سی کو ایڈیٹڈ ویڈیو کے خلاف اربوں ڈالر کے مقدمے کی دھمکی دے دی
امریکہ، ترکیہ، پاکستان اور عرب ممالک کی اقوام متحدہ غزہ مسودہ قرارداد کی 'فوری منظوری' کی اپیل
امریکا نے تائیوان کو 330 ملین ڈالر کے طیاروں کے فاضل پرزے فروخت کرنے کی منظوری دے دی
یوکرینی دارالحکومت روسی بمباری کی زد میں
امریکہ: ٹکسال نے پینی کی پیداوار بند کر دی
روس: 130 یوکرینی ڈرون گِرا دیئے گئے ہیں
روس یوکرین کے ساتھ استنبول میں مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے: روسی سفیر
امریکہ: خبریں غلط ہیں، امریکہ کوئی فوجی بیس قائم نہیں کر رہا
کولمبیا  نے واشنگٹن کے ساتھ خبروں کا تبادلہ بند کر دیا
یوکرین کے سکیورٹی چیف روس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی بحالی پر مذاکرات کے لیے استنبول میں
دس سال بعد قدافی کا بیٹا ضمانت پر رہا کر دیا گیا
بیس سے زائد ممالک کا مشترکہ بیان: سوڈان میں آر ایس ایف کے ظلم و بربریت کی مذّمت
ایکواڈور کی جیل میں 31 قیدی ہلاک ہو گئے
واشنگٹن ہماری معیشت کا تحفظ کرے گا :اوربان
فلپائن: فنگ-وونگ طوفان، شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا
امریکہ:فلائٹ آپریشن کا بدترین دن، 10,000 سے زیادہ پروازیں تاخیر  کا شکار
سوڈانی شہر الفاشر کے شہریوں کو ظلم و ستم کا سامنا ہے: اقوام متحدہ
یورپی یونین کی لبنان پر اسرائیلی حملوں کی مذمت