حماس نے امریکہ پر قطر میں اپنے مذاکرات کاروں پر اسرائیل کے مہلک حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے، اور اس حملے کو غزہ کے جنگ بندی مذاکرات کو تباہ کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
دوحہ میں جنازے کے دوران حماس کے عہدیدار فوزی برحوم نے ایک ٹیلیویژن خطاب میں کہا، "یہ گھناونی حرکت مذاکراتی عمل پر کاری ضرب لگانے اور قطر اور مصر میں ہمارے ثالث بھائیوں کے کردار کو دانستہ طور پر نشانہ بنانا تھی۔"
انہوں نے واشنگٹن پر اسرائیلی حملے میں " برابر کا شریک" ہونے کا الزام لگایا۔
منگل کے روز دوحہ میں ہونے والے اس بے مثال حملے نے خلیجی خطے میں تنازع سے محفوظ رہنے کا احساس ختم کر دیا اور پہلے سے ہی نازک حالات سے دو چار غزہ جنگ بندی کی کوششوں کو روک دیا ہے۔
سخت حفاظتی انتظامات میں دوحہ کی شیخ محمد بن عبدالوہاب مسجد میں امیر شیخ تمیم بن حمد الا ثانی نے سوگواروں کے ساتھ نماز جنازہ میں شرکت کی۔ ایک تابوت پر قطری پرچم جبکہ پانچ دیگر فلسطینی پرچموں میں لپٹے ہوئے تھے۔
حماس کے مطابق، ہلاک ہونے والوں میں خلیل الحیہ کے بیٹے حمام، ان کے دفتر کے ڈائریکٹر جہاد لبّاد، اور محافظ احمد مملوک، عبداللہ عبدالوحد اور مؤمن حسون شامل ہیں۔ قطری فوجی بدر سعد محمد الحمیدی الدوسری بھی اس حملے میں جاں بحق ہوا۔
حماس نے کہا کہ الحیہ کی اہلیہ، ان کی بہو اور پوتے پوتیاں زخمی ہوئے۔ حماس کے چیف مذاکرات کار جنازے میں نظر نہیں آئے، اور ان کی طبی حالت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔
گروپ نے کہا کہ سینئر اراکین، جن میں اسامہ حمدان اور عزت الرشق شامل ہیں، تدفین میں شریک ہوئے۔
قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الا ثانی نے سی این این کو بتایا کہ اس حملے نے غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی "کسی بھی امید" کو ختم کر دیا ہے اور دوحہ اپنی ثالثی کے کردار کے حوالے سے "ہر چیز" کا ازسرنو جائزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے اجتماعی علاقائی ردعمل کا مطالبہ کیا اور کہا کہ دوحہ میں ایک عرب-اسلامی سربراہی اجلاس منعقد ہوگا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل کا نام لیے بغیر اس حملے کی مذمت کی اور قطر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کاروائی کی منظوری نہیں دی، اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنے ایلچی اسٹیو وٹکوف کو دوحہ کو خبردار کرنے کی ہدایت کی تھی، لیکن "بدقسمتی سے، حملے کو روکنے کے لیے بہت دیر ہو چکی تھی۔"
اسرائیل نے کہا کہ اس نے حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا۔ جبکہ حماس کا اصرار ہے کہ اس کے اعلیٰ عہدیدار بچ گئے، علاقائی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ سیاسی بیورو کے 2 ارکان شدید زخمی ہوئے۔
دریں اثنا، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے جمعرات کو مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک رہائشی بستی منصوبے کی تقریب میں کہا کہ "فلسطینی ریاست نہیں ہوگی۔" انہوں نے کہا کہ یہ سر زمین "ہماری ہے اور ہم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو تسلیم کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کو مسترد کر دیا۔
قطر نے 2012 سے حماس کے سیاسی دفتر کی میزبانی کی ہے، جسے امریکہ اور اسرائیل کی منظوری حاصل تھی، اور یہ ثالثی کے مرکز کے طور پر کام کرتا رہا ہے۔