ترکیہ
3 منٹ پڑھنے
صدرِ ایران: عنقریب بارش نہ ہوئی توتہران کو خالی کرنا پڑ سکتا ہے
مہنگائی اور بلند قیمتیں داخلی پالیسیوں کی ناکامی اور بین الاقوامی پابندیوں دونوں کا نتیجہ ہیں۔
صدرِ ایران: عنقریب بارش نہ ہوئی توتہران کو خالی کرنا پڑ سکتا ہے
FILE PHOTO: Iranian President Masoud Pezeshkian speaks during a meeting in the city of Ilam. / Reuters
7 نومبر 2025

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے خبردار کیا ہے کہ دارالحکومت تہران کو شدید پانی کی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے اور اگر جلد بارش نہ ہوئی تو شہر کو خالی کرنا پڑ سکتا ہے۔

جمعرات کو مغربی ایران کے شہر سنندج کے دورے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے پزشکیاں نے کہا کہ حکومت اقتصادی، ماحولیاتی اور سماجی بحرانوں کے مجموعے کا سامنا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور بلند قیمتیں داخلی پالیسیوں کی ناکامی اور بین الاقوامی پابندیوں دونوں کا نتیجہ ہیں۔

انہوں نے کہا، "مہنگائی اور بلند قیمتوں کی ذمہ داری پارلیمنٹ اور حکومت دونوں پر عائد ہوتی ہے۔ ہماری کوششیں جاری ہیں، لیکن محدود مالی وسائل کی وجہ سے منصوبے مکمل نہیں ہو پا رہے۔"

خشک سالی سے پیدا ہونے والے پانی کے بحران پر بات کرتے ہوئے، پزشکیان نے خبردار کیا کہ ایران کو قدرتی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں بارشوں اور آبی وسائل کی کمی شامل ہے۔

انہوں نے کہا، "اگر بارش نہ ہوئی تو ہمیں اگلے مہینے تہران میں پانی کی فراہمی محدود کرنی پڑے گی۔ اگر خشک سالی جاری رہی تو پانی ختم ہو جائے گا اور ہمیں شہر خالی کرنا پڑے گا۔"

صدر نے پانی اور توانائی کے وسائل کے بہتر انتظام اور تحفظ کی فوری ضرورت پر زور دیا اور تہران کی صورتحال کو "تشویشناک" قرار دیا۔

تہران میں پانی کا بحران

تہران کی پانی کی فراہمی پانچ بڑے ڈیموں، لار، ماملو، امیر کبیر، طالقان، اور لتیان پر منحصر ہے، جن میں امیر کبیر سب سے بڑا ہے۔

تاہم، ایران کو گزشتہ پانچ سالوں میں بارشوں میں نمایاں کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور موسمیاتی اعداد و شمار کے مطابق امسال تہران میں بارشیں موسمی اوسط سے تقریباً 40 فیصد کم ہیں۔

بارشوں کی کمی نے ، خاص طور پر موسم ِبہار اور گرمیوں میں،  ذخائر کی سطح کو شدید متاثر کیا ہے، جس سے سطحی اور زیر زمین پانی کے ذخائر متاثر ہوئے ہیں۔

20 جولائی کو تہران واٹر اتھارٹی نے خبردار کیا  ہےکہ دارالحکومت کو پانی فراہم کرنے والے ذخائر ایک صدی میں اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں، جو طویل خشک سالی کا نتیجہ ہے۔

گرمیوں کے مہینوں میں وقفے وقفے سے پانی کی کٹوتی پہلے ہی نافذ کی جا چکی ہے۔ 3 نومبر کو تہران واٹر اتھارٹی کے سربراہ بہزاد پارسا نے کہا کہ اگر خشک سالی برقرار رہی تو ڈیم کے ذخائر صرف دو ہفتے تک شہر کو پانی فراہم کر سکیں گے۔

پزشکیان نے 23 جولائی کو پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ اگر موجودہ رفتار سے بحران جاری رہا اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو عوام کو پانی فراہم کرنا عنقریب  ناممکن ہو جائے گا۔