امریکہ، بائیڈن اور ٹرمپ حکومتوں کے دوران یعنی غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک، اسرائیل کو کم از کم 21.7 بلین ڈالر کی عسکری امداد فراہم کر چُکا ہے۔
براؤن یونیورسٹی کے واٹسن اسکول آف انٹرنیشنل اینڈ پبلک افیئرز کے "جنگ کے مصارف" نامی پروجیکٹ کی شائع کردہ ایک اور تحقیق کے مطابق امریکہ نے گذشتہ دو سالوں میں مشرق وسطیٰ میں سکیورٹی امداد اور فوجی آپریشنوں پر تقریباً 10 بلین ڈالر اضافی رقم خرچ کی ہے۔
اگرچہ رپورٹ نے اپنے نتائج کے لیے زیادہ تر آزاد ذرائع والے مواد پر انحصار کیا ہے لیکن یہ امریکہ کی اسرائیل کوفراہم کردہ فوجی امداد اور مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی مداخلت کے تخمینی اخراجات کے بارے میں جامع ترین معلومات فراہم کرتی ہے۔
امریکہ وزارتِ خارجہ نے اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیل کو فراہم کردہ فوجی امداد کی مقدار پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ وائٹ ہاؤس نے سوالات کا رُخ پینٹاگون کی طرف موڑ دیا تھا کہ جو پوری امداد کی نہیں اس کے صرف ایک حصے کی نگرانی کرتا ہے۔
کانگریس کا جاری کردہ اور رائے عامہ کے لئے کھُلا یہ اعلامیہ ایسے وقت پر جاری کیا گیا ہے کہ جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
اسرائیل پر سخت تنقید پر مبنی ان رپورٹوں کے مطابق اسرائیل، امریکی امداد کے بغیر، غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جنگ جاری نہیں رکھ سکتا تھا۔ یہی نہیں مختلف دو طرفہ معاہدوں کے تحت مستقبل میں بھی اسرائیل کے لیے اربوں ڈالر کی فنڈنگ متوقع ہے۔
مرکزی رپورٹ کے مطابق، امریکہ نے جنگ کے پہلے سال میں ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کے دورِ اقتدار میں اسرائیل کو 17.9 بلین ڈالر فراہم کیے اور دوسرے سال میں 3.8 بلین ڈالر دیئے ہیں۔ عسکری امداد کا ایک حصّہ پہلے ہی فراہم کیاجا چکا ہےاور باقی حصّہ آئندہ سالوں میں فراہم کیا جائے گا۔
مذکورہ رپورٹ واشنگٹن میں قائم کوئنسی انسٹی ٹیوٹ فار ریسپانسبل اسٹیٹ کرافٹ کے تعاون سے تیار کی گئی تھی۔کچھ اسرائیل حامی گروپوں نے انسٹی ٹیوٹ پر تنقید کی اور اسے مجّرد اور اسرائیل مخالف قرار دیا ہے لیکن انسٹیٹیوٹ نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
مشرق وسطیٰ میں امریکی اخراجات کے تجزیئے پر مبنی ایک اور رپورٹ کے مطابق یمن کے حوثیوں پر حملوں اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں نے ان اخراجات کو 7 اکتوبر 2023 سے لے کر اب تک 9.65 بلین ڈالر سے 12 بلین ڈالر تک بڑھا دیا ہے۔ اس مقدار کا 2 بلین سے 2.25 بلین ڈالر ایران پر حملوں اور جون میں ان حملوں سے متعلقہ اخراجات پر خرچ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوج اکتوبر 2023 سے اب تک غزّہ میں ، زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل، 67,000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چُکی ہے ۔
اسرائیل، انسانی قتل عام کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی قتل عام بھی نہایت بے شعوری کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہے۔ بھاری دھماکہ خیز مواد کے ساتھ علاقے کی آبادیاتی ساخت کے بیشتر حصے کو تباہ کر چُکا اور عملی طور پر تمام آبادی کو بے گھر کر چُکا ہے۔