ترک وزیر خارجہ خاقان فیدان کا کہنا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، جس کا محور اس کے مینڈیٹ اور عملدرآمد کے اصول ہیں۔
فیدان نے کہا کہ فورس کے قیام کے بارے میں ایک "بڑا سوال" موجود ہے، اور واضح نہیں کہ کون سے ممالک شامل ہوں گے، کمانڈ کا ڈھانچہ کیسا ہوگا، اور اس کا "پہلا مشن" کیا ہوگا۔
انہوں نے کہا: "ہزاروں تفصیلات اور سوالات ہیں۔ میرے خیال میں جب ہم ISF تعینات کر دیں گے تو باقی امور خود بخود سامنے آئیں گے۔"
انہوں نے زور دیا کہ فورس کا بنیادی مقصد اسرائیلی اور فلسطینی افواج کو کشیدہ سرحد پر الگ کرنا ہونا چاہیے، تاکہ مزید جھڑپوں کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔
ترکیہ ا سمعاہدے کے ضامنوں میں سے ایک ہے، لیکن اسرائیل نے، جس کے انقرہ کے ساتھ تعلقات غزہ پر اس کے جنگی اقدامات کے باعث کشیدہ ہیں، ترکیہ کے سکیورٹی اہلکاروں کی فورس میں شرکت پر اعتراض کیا ہے۔
فیدان نے کہا: "غزہ اور یوکرین میں، اور خدا کا شکر ہے شام میں حالات کافی حد تک بہتر ہیں،" اور موجودہ ثالثی کی کوششیں، جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت شامل ہے، "بڑی حد تک ترکیہ کے مقاصد اور مفادات کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔"
دوحہ فورم 2025 میں گفتگو کرتے ہوئے، فیدان نے شامی پناہ گزینوں کی میزبانی میں ترکیہ کے کردار کو اجاگر کیا اور شام کو مستحکم کرنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر مربوط کوششوں کا مطالبہ کیا۔
فیدان نے شامی خانہ جنگی چھڑنے کے وقت ترکیہ کی اپنے دروازے کھلے رکھنے کی یاد دہانی کرائی ، جس نے بڑی تعداد میں شامیوں کو ترک سرحدوں تک پہنچنے کا موقع دیا اور کہا کہ یہ نقطۂ نظر انسانیت کے اصولوں سے جہت رکھتا تھا۔
اسرائیل کا 'مکمل انخلاء'
دوسری جانب ثالث قطر کے وزیرِ اعظم نے غزہ مذاکرات کو ایک "تنقیدی" موڑ پر قرار دیتے ہوئے فوری پیش رفت کا مطالبہ کیا۔
دوحہ فورم میں قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا کہ غزہ میں تقریباً دو ماہ قائم ہونے والے فائر بندی معاہدے کو اس وقت تک مکمل نہیں سمجھا جا سکتا جب تک کہ اسرائیلی افواج مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے واپس نہ نکل جائیں۔
الثانی نے کہا: "اب ہم ایک نازک مرحلے میں ہیں، ہم اسے ایک مکمل جنگ بندی کی نگاہ سے نہیں دیکھتے، جب تک اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء نہ ہو، اور غزہ میں دوبارہ استحکام نہ آ جائے، ہمارا نظریہی رہے گا۔"
بین الاقوامی استحکام فورس
اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے امریکی حمایت یافتہ 'گھمبیر منصوبہ برائے خاتمہِ غزہ جنگ ' کی منظوری دی اور ایک عبوری بین الاقوامی استحکام فورس کو بااختیار بنایا۔
قرارداد امن بورڈ اور شریک رکن ممالک کو عبوری اتھارٹی کے تحت عملی اکائیاں تشکیل دینے کی اجازت دیتی ہے۔
جیسے جیسے استحکام قائم ہوگا، اسرائیلی افواج پیچھے ہٹیں گی، اور ایک حفاظتی دائرہ برقرار رہے گا جب تک غزہ محفوظ نہ سمجھا جائے۔
بورڈ کا مینڈیٹ 2027 کے آخر تک برقرار رہے گا اور اس کی کارکردگی کے بارے میں ششماہی بنیاد پر پیش رفت رپورٹس پیش کی جائیں گی۔
















