روس اور پاکستان تیل کے شعبے میں ممکنہ معاہدے پر مذاکرات کر رہے ہیں، یہ چیز توانائی کے تعاون کی گہرائی کی نشاندہی کرتا ہے کیونکہ دونوں ممالک اسٹریٹجک اور اقتصادی مفادات کو آگے بڑھانے کی کوشش میں ہیں۔
روسی خبر رساں ایجنسی RIA کی خبر کے مطابق پاکستان کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا کہ دونوں فریقوں کے توانائی محکموں کے درمیان بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ان شعبوں میں روس کے ساتھ کام کرنے کا خواہاں ہے جہاں ماسکو کی مضبوط مہارت موجود ہے، جن میں تیل کی تلاش، پیداوار اور ریفائننگ شامل ہیں۔
اورنگ زیب نے کہا"یہ تمام شعبے روس کی اعلی صلاحیت کے حامل ہیں"، اگر روس اس شعبے میں پاکستان کے ساتھ معاہدے پر رضامند ہو تو ہمیں دلی مسرت ہو گی۔
روس کی متنوع توانائی رسد کی تلاش
یہ مذاکرات اس وقت ہو رہے ہیں جب روس نے یوکرین پر جنگ کے باعث عائد وسیع پابندیوں کے بعد غیر مغربی منڈیوں تک رسائی تیز کر دی ہے، جبکہ پاکستان متبادل توانائی کی فراہمی تلاش کر رہا ہے اور دائمی توازنِ ادائیگی کے دباؤ کے درمیان درآمدی اخراجات کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پاکستان نے 2023 میں روسی خام تیل کی درآمد شروع کی، جو اس کی توانائی حصول کی حکمتِ عملی میں ایک اہم تبدیلی اور ماسکو کے ساتھ معاشی روابط کے قریب آنے کی طرف ایک قدم تھا۔
تیل کی تجارت سے بڑھ کر یہ تعاون بنیادی ڈھانچے اور ڈاؤن اسٹریم منصوبوں تک بھی پھیل سکتا ہے۔ روسی وزیرِ توانائی سرگئی تسویلیف نے نومبر میں کہا تھا کہ روس نے پاکستان میں ایک ریفائنری کی اپ گریڈیشن پر بات کی ہے، اور متوقع ہے کہ روسی کمپنیاں اس منصوبے میں حصہ لیں گی۔
اورنگ زیب نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک پاکستان میں ایک اور اسٹیل پلانٹ بنانے کے امکان کا جائزہ لے رہے ہیں، جو توانائی کے شعبے کے علاوہ وسیع صنعتی تعاون کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
روایتی طور پر روس اور پاکستان کا رابطہ محدود رہا ہے، مگر حالیہ برسوں میں توانائی، تجارت اور علاقائی رابطوں کے شعبوں میں تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔













