غزہ میں جنگ بندی کے لئے حماس اور ثالثوں کے درمیان پہلے دور کے مذاکرات مصر میں "مثبت ماحول" کے ساتھ ختم ہو گئے ہیں ۔
القاہرہ نیوز کی خبر کے مطابق یہ مذاکرات بحیرہ احمر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں ہوئے اور دن کے اندر اندر نئے مذاکراتی دور شروع ہوں گے۔
بالواسطہ مذاکرات میں شرکت کے لئے ایک اسرائیلی وفد بھی آج بروز سوموار شہر پہنچ گیا ہے۔
یہ مذاکرات امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ طویل المدتی جنگ بندی تجویز اور اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کے موضوع پر کئے جا رہے ہیں۔
’مثبت ماحول‘
مصری ذرائع ابلاغ کے مطابق ثالثوں اور حماس کے درمیان ہونے والی ملاقاتیں تعمیری تھیں اور موجودہ مذاکرات کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنے میں مددگار ثابت ہوئی ہیں۔
حماس مذاکراتی وفد کے نمائندوں نے ثالثوں سے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے دوام نے قیدیوں کے تبادلے میں پیش رفت کو سخت دشوار بنا دیا ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات پیر کی شام مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں شروع ہوئے۔ مذاکرات کا مقصد ٹرمپ کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا ہے۔
ٹرمپ کا دعویٰ 'اہم پیش رفت' ہوئی ہے
پیر کی شام وائٹ ہاؤس میں جاری کردہ بیان میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ غزہ کے معاملے میں کسی معاہدے تک پہنچنے کے لئے "بہت بڑی پیش رفت" ہوئی ہے۔
صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے کہا ہے کہ "مجھے لگتا ہے کہ غزہ معاہدے کے حوالے سےسب بہت اچھا جا رہا ہے۔ حماس 'بہت اچھا برتاؤ کر رہی ہے' اور 'اہم چیزوں' پر متفق ہو گئی ہے"۔
انہوں نےکہا ہے کہ "یہ منصوبہ 'ایک حیرت انگیز معاہدہ ہے جس پر سب متفق ہیں' اور تمام فریق اس کی تکمیل کے لیے کام کر رہے ہیں"۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اس تجویز کے بارے میں 'مثبت' ہیں اور انہوں نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوعان سے بھی بات کی ہے کہ جو 'غزہ معاہدے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں'۔