سیاست
3 منٹ پڑھنے
جاپان نے کا وسطی ایشیائی ممالک میں 19 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا پنج سالہ منصوبہ
جاپان نے "وسطی ایشیا میں پانچ سال میں مجموعی طور پر 3 ٹریلین ین کی کاروباری منصوبوں کا نیا ہدف مقرر کیا ہے۔
جاپان نے کا وسطی ایشیائی ممالک میں 19 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا پنج سالہ منصوبہ
جاپان وسطی ایشیا میں اپنا اقتصادی اور سیاسی اثر و رسوخ وسعت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ / Reuters
20 دسمبر 2025

جاپان نے ہفتے کے روز وسطی ایشیا میں کاروباری منصوبوں کے لیے آئندہ پانچ سال کا ہدف پیش کیا جس کا مجموعی حجم 19 بلین ڈالر بنتا ہے، جب کہ ٹوکیو وسائل سے مالامال اس خطے میں اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ اعلان وزیر اعظم سانائے تاکائیچی  کی ٹوکیو میں پانچ وسطی ایشیائی ممالک — قزاقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان — کے رہنماؤں کے ساتھ پہلی سربراہی ملاقات کی میزبانی کے بعد سامنے آیا ہے۔

ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ جاپان نے "وسطی ایشیا میں پانچ سال میں مجموعی طور پر 3 ٹریلین ین کی کاروباری منصوبوں کا نیا ہدف مقرر کیا ہے"۔

امریکہ اور یورپی یونین کی طرح، جاپان بھی اس خطے کے وسیع مگر اب تک بیشتر غیر استعمال شدہ قدرتی وسائل کی طرف مائل ہے، اس کا مقصد نایاب زمینی عناصرکی فراہمی میں تنوع لانا اور چین پر انحصار کم کرنا ہے۔

بیان میں کہا گیا: "وسطی ایشیا کے لیے، جو وسائل اور توانائی کے وسائل سے مالا مال ہے، بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی بڑھانا اہم ہے۔"

رہنماؤں نے "اہم معدنیات کی سپلائی چینز کو مضبوط بنانے" میں مدد دینے والا تعاون فروغ دینے پر اتفاق کیا، اور ساتھ ہی اقتصادی ترقی اور کاربن گھٹانے کے اہداف کا عہد بھی کیا۔

انہوں نے اس سال روس کے ولادیمیر پوتن، چین کے شی جن پنگ اور یورپی کمیشن کی سربراہ ارسولا فان دیر لیین کے ساتھ الگ الگ سربراہی ملاقاتیں بھی کیں۔

متعدد کاروباری موضوعات

وسطی ایشیائی سیاست کے ماہر ہُوکاڈو یونیورسٹی کے پروفیسر توموہیکو اویاما  نے کہا ہے کہ یہ سربراہی اجلاس جاپان کے لیے اس خطے میں اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے اہم  ہے ۔

اویاما نے جمعہ کو اے ایف پی کو بتایا کہ "قدرتی وسائل خاص طور پر پچھلے سال کے دوران توجہ کا مرکزی موضوع بن گئے ہیں، کیونکہ چین نے ریئر ارتھز کے حوالے سے اقدام کیے ہیں۔

رہنماؤں نے ہفتے کے روز 'ٹرانس کیسپین انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ روٹ' کے حوالے سے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا، یہ ایک لاجسٹکس نیٹ ورک ہے جو روس سے گزرے بغیر یورپ سے منسلک ہوتا ہے۔

"محفوظ اور قابلِ اعتماد مصنوعی ذہانت" کی جانب کوششوں پر بھی اتفاق ہوا ہے۔

ٹوکیو طویل عرصے سے جاپانی کمپنیوں کی خطے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتا رہا ہے۔

شی نے جون میں آستانہ کا دورہ کیا تھا،  چین — جو قزاقستان، کرغزستان اور تاجکستان کے ساتھ سرحدیں مشترک رکھتا ہے — نے خود کو ایک مرکزی تجارتی شراکت دار کے طور پر پیش کیا ہے ۔

سابق سوویت جمہوریات ابھی بھی ماسکو کو ایک اسٹریٹجک شراکت دار سمجھتی ہیں مگر روس کی یوکرین میں جنگ نے انہیں خوفزدہ کر دیا ہے۔

نایاب زمینی عناصر کے علاوہ، قزاقستان دنیا کا سب سے بڑا یورینیم پیدا کنندہ ہے، ازبکستان کے پاس وسیع سونے کے ذخائر ہیں اور ترکمانستان گیس سے  مالا مال ہے۔ پہاڑی کرغزستان اور تاجکستان بھی نئی معدنیات کے ذخائر کھول رہے ہیں۔

تاہم، ان ذخائر سے فائدہ اٹھانا غریب ریاستوں کے سخت اور دور دراز علاقوں میں پیچیدہ رہتا ہے۔

دریافت کیجیے