اسرائیلی نسل کُش بنیامین نیتن یاہو نے ٹرمپ انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مصر پر سینا جزیرہ نما میں اپنی فوجی موجودگی کم کرنے کے لئے دباؤ ڈالے ۔
ایکسیوس کی خبر کےمطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سےسینا میں مصر کی فوجی موجودگی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا ایک بڑا مرکز بن گئی ہے۔
ایکسیوس نے ایک امریکی اور دو اسرائیلی عہدیداروں کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ قاتل نیتن یاہو نے پیر کو القدس میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے دوران سینا میں مصری سرگرمیوں کی ایک فہرست پیش کی ۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہےکہ سینا میں مصر کی سرگرمیاں 1979 میں طے پانے والے امن معاہدے کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ معاہدہ امریکہ کی ضمانت میں طے پایا تھا۔
واضح رہے کہ مصر اور اسرائیل کے درمیان کیمپ ڈیوڈ معاہدے پر 1979 میں اس وقت کے مصر کے صدر انور سادات اور اسرائیلی وزیر اعظم میناخیم بیگن نے دستخط کیے تھے۔
معاہدے کے تحت جزیرہ نما سینا کو فوج اور اسلحے کی پابندیوں والے کچھ فوجی زونوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق دو اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ مصر اپنے فوجی ڈھانچے کو بڑھا رہا ہے اور اس میں سے کچھ کو ان علاقوں میں جارحانہ مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جہاں معاہدے کے تحت صرف چھوٹے ہتھیاروں کو گزرنے کی اجازت ہے۔
اسرائیل نے کہا ہےکہ سینا میں ہوائی اڈوں پر رن وے کو بڑھا دیا گیا اور زیر زمین تنصیبات تعمیر کی گئی ہیں۔ انٹیلی جنس یونٹوں کا خیال ہے کہ یہ تنصیبات میزائلوں کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔