پاکستان کے سابق وزیرِاعظم عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ہفتے کے روز ریاستی تحفوں سے متعلق کیس، جسے توشہ خانےٹوکیس بھی کہا جاتا ہے، میں ہر ایک کو 17،17 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
یہ فیصلہ راولپنڈی میں واقع اڈیالہ جیل کے اندر سنایا گیا، جہاں عمران خان اور بشریٰ بی بی اس وقت قید ہیں۔
غیر ملکی تحفوں کو بہت کم داموں غیر قانونی طور پر بیچنے اور خریدنے کے کیس سے متعلق فیصلہ خصوصی جج شاہ رخ ارجمند نے پڑھ کر سنایا ۔
عمران خان کو مجموعی طور پر 17 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ انہیں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 34 اور 409 کے تحت 10 سال قیدِ سخت، جبکہ انسدادِ بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ کے تحت سات سال قید کی سزا دی گئی۔
بشریٰ بی بی کو بھی انہی دفعات کے تحت مجموعی طور پر 17 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
عدالت نے دونوں مجرمین پر ایک کروڑ 64 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔ قانون کے مطابق جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں اضافی قید کاٹنی ہو گی۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف اس کیس میں پچھلے سال فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔ انہوں نے الزامات کو مسترد کیا اور کیس کو 'من گھڑت' اور سیاسی بنیاد پر مبنی قرار دیا۔
یہ عمران خان کی توشہ خانے سے متعلق معاملات میں تیسری سزا ہے۔
اگست 2023 میں ایک مقامی عدالت نے انہیں تین سال قید کی سزا سنائی تھی، جبکہ جنوری 2024 میں توشہ خانے-I کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں کو 14 سال کی سزائے صادر کی گئی تھی۔
اگست 2023 سے جیل میں رہتے ہوئے، سابق وزیر اعظم مختلف نوعیت کے درجنوں مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں جن میں کرپشن سے لے کر دہشت گردی تک کے الزامات شامل ہیں، جنہیں وہ 'جعلی' کہتے ہیں۔
تب سے حکومت نے عمران خان کے خلاف 200 سے زائد مقدمات درج کیے ہیں، مگر وہ کئی مقدمات میں ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔










