پاکستان
3 منٹ پڑھنے
"معاہدے مکمل "ترکیہ جلد ہی پاکستان میں تیل اور گیس کی تلاش شروع کرے گا
ترک وزیر نے کہا کہ ترکیہ نے حالیہ برسوں میں تیل اور قدرتی گیس کی تلاش میں اہم منازل طے  کی ہیں۔ ان نئی شراکت داریوں کے ساتھ، TPAO کے پاس اب پاکستان کے تین آف شور اور دو آن شور فیلڈز میں لائسنس ہیں
"معاہدے مکمل "ترکیہ جلد ہی پاکستان میں تیل اور گیس کی تلاش شروع کرے گا
الپ ارسلان بیراکتر / AA
3 دسمبر 2025

ترکیہ  2026 سے پاکستان میں تین آف شور اور دو آن شور فیلڈز میں تیل اور قدرتی گیس کی تلاش شروع کرے گا۔

 ترک  وزیر توانائی اور قدرتی وسائل الپ ارسلان بیراکتر نے اسلام آباد میں اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے دوران  اس بات کا اعلان کیا۔

بیرکتر نے  پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف ، وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک اور توانائی کے وزیر برائے بجلی سردار اویس احمد خان لغاری سے ملاقاتیں  کیں۔ 

ملاقاتوں کے بعد ترکیہ کی قومی  پیٹرولیئم کمپنی TPAO نے چھ پاکستانی کمپنیوں  ماری انرجیز، فاطمہ، OGDCL، PPL، Prime اور GHPL  کے ساتھ ہائیڈروکاربن تلاش اور پیداوار کے معاہدے کیے ۔

دستخط کی تقریب کے بعد خطاب کرتے ہوئے بیراکتر نے کہا کہ یہ معاہدے انقرہ اور اسلام آباد کے درمیان توانائی اور کان کنی کے تعاون کو بڑھانے میں "اہم قدم" ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے حالیہ برسوں میں تیل اور قدرتی گیس کی تلاش میں اہم منازل طے  کی ہیں۔ ان نئی شراکت داریوں کے ساتھ، TPAO کے پاس اب پاکستان کے تین آف شور اور دو آن شور فیلڈز میں لائسنس ہیں۔

 

بیراکتر نے تصدیق کی کہ ترکیہ کم از کم ایک آف شور بلاک میں آپریٹر کے طور پر خدمات انجام دے گا اور 2026 میں سیسمک ریسرچ جہاز پاکستانی پانیوں میں تعینات کیے جائیں گے۔ 

،" انہوں نے کہا کہ ہم یہاں کے امکانات کے بارے میں بہت پرامید ہیں۔ ہمارا مقصد اگلے سال آپریشنز شروع کرنا ہےجس میں کچھ شعبوں میں سیسمک سروے اور کچھ میں براہ راست ڈرلنگ شامل ہے۔

وزیر نے نشاندہی کی کہ انقرہ شراکت داری کو ہائیڈروکاربنز سے آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ 

پاکستان کو "اہم معدنی دولت کا ملک" قرار دیتے ہوئے، بیرکتار نے کہا کہ ترکیہ کی سرکاری کان کنی کی کمپنیاں  MTAIC اور Eti Maden  جلد ہی ملک میں فعال سرگرمیاں شروع کریں گی۔

،" انہوں نے کہا کہ ہم نے آج اہم فیصلے کیے ہیں،افریقہ اور وسطی ایشیا کی طرح ہم جلد ہی پاکستان میں مشترکہ کان کنی کے منصوبوں کی طرف بڑھیں گے

 بتایا گیا ہے کہ توانائی کی شراکت داری 5 ارب ڈالر کے تجارتی ہدف سے منسلک ہے۔

 

بیراکتر نے اس بات پر زور دیا کہ توانائی اور کان کنی میں تعاون کو  فروغ  دینا دو طرفہ ہدف حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے، جس میں تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہےجو صدر رجب طیب ایردوان  نے فروری میں پاکستان کے دورے کے دوران مقرر کیا تھا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ترکیہ اور پاکستان جو دونوں تیل کی مصنوعات اور ایل این جی کے بڑے درآمد کنندہ ہیں، مشترکہ خریداری کے امکان پر غور کر رہے ہیں تاکہ لاگت میں فائدہ پیدا کیا جا سکے۔

اسلام آباد میں حالیہ معاہدے  صدر ایردوان کے دورہ فروری کے دوران کیے گئے متعدد معاہدوں پر مبنی ہیں جن میں ہائیڈروکاربن تعاون، توانائی کی منتقلی اور کان کنی کے معاہدے شامل ہیں۔ 

اپریل میں بیراکتر کے ایک دورے نے TPAO اور پاکستان کی قومی کمپنیوں کے لیے آف شور اور آن شور ٹینڈرز کے لیے مشترکہ بولیاں جمع کروانے کا راستہ ہموار کیا  جو اب رسمی ایکسپلوریشن لائسنسز میں تبدیل ہو چکی ہیں۔

بیراکتر نے کہا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کے ساتھ ہمارے گہرے تعلقات ہیں  اور جہاں ہمیں غیر معمولی مہمان نوازی کے ساتھ خوش آمدید کہا گیا ہے