اسرائیل کے وزیر دفاع 'اسرائیل کاتز'نےکہا ہے کہ "میں نے فوج کو فلسطین تحریکِ مزاحمت 'حماس' کو کُچلنے کا منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے اور اگر حماس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی پابندی نہ کی تو نسل کشی دوبارہ شروع کی جائے گی۔
بدھ کے روز اسرائیل وزارتِ دفاع دفتر نے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ"اگر حماس نےمعاہدے کی پاسداری سے انکار کی تو اسرائیل، امریکہ کے ساتھ باہم مربوط شکل میں حماس کو مکمل شکست دینے ، غزہ میں صورتحال کو تبدیل کرنے اور جنگ کے تمام اہداف کو حاصل کرنے کے لئے، دوبارہ جنگ شروع کر دے گا۔"
کاتز نے یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیل ایک امریکی زیرِ قیادت بین الاقوامی فوج کے ساتھ مل کر غزہ میں سرنگوں کی تباہی کے لیے کام کرے گا۔ ان سرنگوں کا خاتمہ ہمارا اہم فوجی ہدف ہے۔
اس بیان سے قبل ، حماس مسلح ونگ' القسام بریگیڈ' کے اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے دو اور اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے کا اعلان کیا اور کہا تھا کہ باقی لاشوں کو نکالنے کے لیے "وسیع پیمانے کی کوششوں اور خصوصی آلات" کی ضرورت ہوگی۔لہٰذا حکام "اس معاملے کو مکمل طور پر بند کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔"
’کسی بھی وقت‘
یہ دونوں بیانات ، امریکہ، قطر، ترکیہ اور مصر کی ثالثی میں طے پانے والی نازک جنگ بندی کو برقرار رکھنے کی کوششوں کے دوران جاری کئے گئے ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی واشنگٹن سے جاری کردہ بیان میں خبردار کیا ہے کہ اگر حماس معاہدے کی شرائط پوری کرنے میں ناکام رہی ہے تو اسرائیل "کسی بھی وقت" غزہ میں قتل عام دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔
ٹرمپ نےجنگ بندی کے نفاذ کی بغور نگرانی کا ذکر کیا اور کہا ہے کہ "اگر اسرائیل چاہتا تو دو سالہ جنگ کے دوران حماس کو کچل سکتا تھا" ۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے میں اسرائیلی یرغمالیوں کی مرحلہ وار رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلاء شامل ہے۔
تاہم، جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیل ، فلسطینیوں کو قتل کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔کشیدگی برقرار ہے ۔ ثالثین معاہدے کے اگلے مرحلے کی یقین دہانی اور غزہ میں اسرائیلی نسل کشی جنگ کے دوبارہ آغاز کو روکنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔