جی20 سربراہی اجلاس جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں شروع ہو گیا ، جنوبی افریقہ کے صدر سیریل رامافوسا نے پہلا خطاب دیا، تمام مندوبین دو روزہ مذاکرات کے لیے یکجا ہوئے ہیں۔
جنوبی افریقہ کے جی20 کا مرکزی خیال 'یکجہتی، مساوات اور پائیداری' ہے ۔ براعظم افریقہ میں ہونے والا یہ پہلا جی20 سربراہی اجلاس کم آمدنی والے ممالک کے قرضوں میں ریلیف پر توجہ مرکوز کرے گا، جو ترقی پذیر دنیا میں ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
رہنما موسمی تبدیلیوں کے ساتھ مطابقت پذیری اور صاف توانائی کی طرف منتقلی سمیت دیگر ترجیحات پر بھی بات کریں گے۔
ایجنڈے میں داخلی تعاون اور بلاک کی اسٹریٹجک سمت پر بحثیں شامل ہیں، جبکہ سربراہان دو روزہ اجلاس کے دوران دو طرفہ ملاقاتیں بھی سر انجام دیں گے۔
امریکہ جی20 میں شریک نہیں
جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ رونالڈ لامولا نےاعلان کیا تھا کہ متوقع طور پر 42 ممالک اس تاریخی جی20 سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
امریکہ، جو جی20 کا بانی رکن ہے، اس سال کے اجلاس کا بائیکاٹ کر رہا ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ اجلاس کے لیے جوہانسبرگ میں کوئی امریکی نمائندہ نہیں بھیجیں گے اور انہوں نے سفید فام آبادی کے خلاف "انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں" کا الزام لگایا ، تا ہم جنوبی افریقہ کی حکومت نے ان الزامات کو بارہا بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا ہے۔
اس سال جنوبی افریقہ اور امریکہ کے درمیان تعلقات بیرونی اور داخلی دونوں پالیسیوں پر اختلافات کے باعث اپنی کم ترین سطح پر ہیں۔
1999 میں قائم ہونے والا جی۔20 انیس ممالک اور دو علاقائی اداروں — یورپی یونین اور افریقی یونین — پر مشتمل ہے۔









