غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
غزہ پر اسرائیل کے محاصرے کو توڑنے کے لیے عالمی صمود فلوٹیلا میں یونانی کشتیوں کی شمولیت
فلسطین کی حامی تحریک کا کہنا ہے کہ یونانی بحری جہازوں کا مقصد اسرائیل کی غزہ پر لگی بلاک ایڈ کو توڑنے، بین الاقوامی برادری کو متحرک کرنے اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے محفوظ راستے قائم کرنے میں مدد کرنا ہے۔
غزہ پر اسرائیل کے محاصرے کو توڑنے کے لیے عالمی صمود  فلوٹیلا میں یونانی کشتیوں کی شمولیت
یونان کے جزیرے سیروس کے بندرگاہ پر فلسطینی جھنڈے لہراتے ہوئے حامی جمع ہوئے، جہاں سے عالمی صمود بحری بیڑے میں شامل ہونے کے لیے کشتیاں روانہ ہوئیں۔ / AA
15 ستمبر 2025

غزہ کے لیے گلوبل صمود فلیٹ میں شامل  ہونے کے لیےیونان کے   جزیرہ سیروس  کی بندرگاہ سے بھی کشتیاں  روانہ ہو گئی ہیں۔

 یہ ایک بین الاقوامی قافلہ ہے جس میں شہری کشتیوں کا مقصد اسرائیل کی ناکہ بندی کو توڑنا اور انسانی امداد فراہم کرنا ہے۔

اوکسیگونو مکمل طور پر یونانی عملے پر مشتمل ہے، جبکہ الیکٹرا یونان اور دیگر ممالک کے رضاکاروں کو لے کر جا رہی ہے۔

پورے جزیرے میں دن بھر اس مشن کی  حمایت  میں سینکڑوں افراد بندرگاہ پر جمع ہوئے تاکہ عملے کے حوصلے بلند کر سکیں۔

جب جہاز روانہ ہوئے تو ہجوم نے فلسطینی پرچم لہرائے اور  یہ نعرے لگائے "غزہ کے لیے آزادی،" "مزاحمت کامیاب ہوگی،" اور "اسرائیل مردہ باد۔"

مارچ ٹو غزہ، یونان، جو کہ ایک پرو-فلسطینی تحریک ہے اور ملک میں یکجہتی کی کارروائیوں کو منظم کرتی ہے، کے عہدیداروں نے زور دیا کہ یونانی  کشتیوں  کا مقصد اسرائیل کی ناکہ بندی کو توڑنا، بین الاقوامی برادری کو متحرک کرنا اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ایک محفوظ راستہ قائم کرنا ہے۔

یہ بھی کہا گیا کہ یہ قافلہ  دنیا بھر کے عوام کو  یکجہتی کا ایک مضبوط پیغام دیتا ہے اور اس علاقے میں انسانی بحران کی طرف توجہ مبذول کراتا ہے۔

گلوبل صمود فلوٹیلا نے گزشتہ ماہ بارسیلونا، اسپین، اور جینوا، اٹلی سے روانہ ہونے والے جہازوں کے ساتھ اپنی تشکیل شروع کی تھی۔

منتظمین نے اس مشن کو بے مثال قرار دیا، اور اس کا موازنہ پچھلی کوششوں سے کیا جن میں واحد کشتیوں کو اسرائیل نے روک لیا تھا اور ان کے مسافروں کو ملک بدر کر دیا گیا تھا۔

یہ قافلہ اپنی نوعیت کا سب سے بڑا ہے، جس کا مقصد ناکہ بندی کو چیلنج کرنا اور غزہ کے فلسطینیوں کو انسانی امداد فراہم کرنا ہے، جہاں اسرائیل کی مہینوں سے جاری ناکہ بندی کے باعث قحط کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔

اسرائیل نے اکتوبر 2023 سے غزہ میں اپنی جارحیت کے دوران تقریباً 65,000 فلسطینیوں کو قتل کیا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

اس قتل عام کے دوران، اسرائیل نے اس علاقے کو تقریباً کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور عملی طور پر پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔

گزشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے  نسل کش بنیامین نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

اسرائیل کو غزہ پر اپنی جنگ کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔

 

دریافت کیجیے
امریکہ نے سلامتی کونسل میں غزہ میں حنگ بندی کے بل کو ایک بار پھر مسترد کر دیا
امریکی جج کا حکم: محمود خلیل کو الجزائر یا شام کی طرف ملک بدر کر دیا جائے
اسرائیل، منظّم شکل میں، فلسطینی قیدیوں پر تشدّد کر رہا ہے
شو بز کی شخصیات فلسطین کے لیے یک آواز
نتن یاہو کا امریکیوں کو انتباہ: آپ کے موبائل فونز اور ادویات پر اسرائیل کا نشان ہے
غزہ شہر پر قبضے کے لیے زمینی حملے شروع ہو گئے ہیں، رپورٹ
غزہ کے ڈاکٹروں کا بچوں میں سر اور سینے میں گولی کے زخموں کے حوالے سے انکشاف
امریکی وزیر خارجہ: قطر پر حملے سے امریکہ-اسرائیل تعلقات متاثر نہیں ہوں گے
حماس نے، اسرائیل کے قطر پر حملے کو ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے پر 'براہ راست حملہ' قرار  دے دیا
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطینی ریاست کی حمایت میں  قرار داد کو منظور کر لیا
اسرائیلی حملے کسی بھی ملک کے لیے امن کی کوششوں کو سبوتاژ  کر رہے ہیں، وزیر اعظم قطر
حماس: امریکہ، اسرائیل کے قطر  پر حملے میں 'برابر کا شریک' ہے۔
بی بی مجھے مسلسل مایوس کر رہے ہو :ٹرمپ
غزہ جانے والے صمود فلوٹیلا پر دوسرے مشتبہ ڈرون حملے کی اطلاع
غزہ جنگ کے بعد ایک سال کے اندر انتخابات کی منصوبہ بندی
عالمی صمود فلوٹیلا کی کشتی پر تیونس کے قریب مشتبہ ڈرون حملہ