اسرائیلی فوج نے سوموار کے روز دوبارہ غزہ کے جنوب میں، فوجی زیرِ کنٹرول 'پیلی پٹّی' میں واقع چند علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔
مقامی عینی شاہدوں کی اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کو فراہم کردہ معلومات کے مطابق اسرائیلی توپخانے نے رفح کے مشرقی حصوں پر زبردست بمباری کی جس سے متاثرہ مقامات سے دھوئیں کے کثیف بادل اُٹھتے دیکھے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں اسرائیلی ہیلی کاپٹروں نے بھی خان یونس کے مشرقی علاقوں میں شدید فائرنگ کی ہے۔
حملوں میں قتل اور زخمی کئے گئے فلسطینیوں کے بارے میں کوئی فوری اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
غزہ گورنمنٹ میڈیا آفس کے مطابق، اسرائیلی فوج ، جنگ بندی کی 590 سے زائد خلاف ورزیاں کر کے کم از کم 357 فلسطینیوں کو قتل اور 903 کو زخمی کر چُکی ہے۔
واضح رہے کہ ترکیہ، مصر اور قطر کی زیرِ ثالثی امریکہ کا حمایت یافتہ جنگ بندی معاہدہ10 اکتوبر کو نافذ العمل ہوا تھا۔ معاہدے کا مقصد اکتوبر 2023 کے بعد دو سال سے اسرائیل کی طرف سے غزّہ پر مسّلط کی گئی نسل کُشی کو روکنا تھا۔اسرائیلی فوج اس نسل کُشی کے دوران، زیادہ تر عورتوں اور بچّوں پر مشتمل، 70,000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل اور 170,000 سے زائد کو زخمی کر چُکی ہے۔
جنگ بندی کا پہلا مرحلہ فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر مشتمل ہے ۔
منصوبے میں غزہ کی ازسرِنو تعمیر اور حماس کے بغیر ایک نئے حکومتی نظام کے قیام کے انتظامات بھی شامل ہیں۔
مغربی کنارے میں درجنوں افراد زیرِ حراست
دوسری جانب، مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل نے فلسطینیوں پر مسلسل چھاپوں اور حملوں میں شدت پیداکر دی ہے۔
فلسطین کی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق، رام اللہ کے شمال مغرب میں واقع دیہات القبن الغربی اور رنتیس میں طلوعِ آفتاب سے قبل چھاپوں کے دوران، زیادہ تر سابق قیدیوں پر مشتمل، کم از کم 11 فلسطینی گرفتار کیے گئے ہیں۔
اسی دوران، بیت لحم کے قصبوں بیت فجار اور العبیدیہ میں مزید 44 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا جس سے خوف اور تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
نسل کُشی جنگ کے دوران اسرائیلی افواج نے گھروں، سڑکوں اور اہم شہری بنیادی ڈھانچے کو بھی منظم انداز میں تباہ کیا ہے۔جس کے باعث تباہ حال فلسطینی شدید مشکلات اور صدمے کا شکار ہیں۔










