ترکیہ میں امریکی سفیر اور شام کے لیے خصوصی ایلچی ٹام بیرک نے شام میں قابل ذکر تبدیلی کو سراہا اور امریکی کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ سیزر ایکٹ کی پابندیاں مکمل طور پر ختم کرے جو کئی سال پہلے اسد حکومت پر لاگو کی گئی تھیں۔
بیرک نے گذشتہ ہفتے صدر احمد الشرع کے واشنگٹن کے دورے کو مشرق وسطیٰ کی حالیہ تاریخ میں ایک فیصلہ کن موڑ قرار دیا ۔
الشرع نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی جو کہ 1946 میں آزادی کے بعد کسی شامی صدر کا امریکہ کا پہلا دورہ تھا۔
ا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں بیرک نے کہا کہ رواں ہفتے ایک گرمجوش ملاقات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر الشرع نے ایک مشترکہ یقین کا اعادہ کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ شام اور اس کے لوگوں کو تجدید کا حقیقی موقع فراہم کیا جائے۔
بیرک نے داعش کے خلاف عالمی اتحاد میں شام کی شرکت کو ایک تاریخی فریم ورک قرار دیا جو شام کو دہشت گردی کی آماج گاہ سے انسداد دہشت گردی کے حامل ملک میں تبدیل کرنے کی نشاندہی کرتا ہے ۔
بیرک نے شام کی بحالی میں ترکیہ کے انتھک کردار کو سراہا اور کہا کہ یہ ایک پرسکون اور پرعزم سفارت کاری کا ثبوت ہے جس نے وہ پل تعمیر کیے جہاں کبھی دیواریں تھیں۔
بیرک نے امریکی کانگریس سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ سیزر ایکٹ کی پابندیوں کو مکمل طور پر ختم کرکے ایک تاریخی قدم اٹھائے تاکہ نئی شامی حکومت کو اقتدار دیا جا سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ شامی عوام اور ان کے ہمسایہ ممالک نہ صرف زندہ رہیں بلکہ ترقی بھی کریں۔
یاد رہے کہ 2019کا سیزر سیولین پروٹیکشن ایکٹ امریکی پالیسی کا ایک ستون تھا جس کا مقصد معزول رہنما بشار الاسد کی حکومت پر دباؤ ڈالنا اور شامی حکومت سے وابستہ افراد اور اداروں سے متعلق بین الاقوامی سرمایہ کاری اور معاشی لین دین کو روکنا تھا۔















