سوڈان میں پیراملٹری ملیشیا 'آر ایس ایف' کے شدید حملوں اور بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورتِ حال کے باعث، صوبہ جنوبی کُردفان کے دارالحکومت کدوگلی سے صرف جمعہ کے روز نقل مکانی کرنے والے شہریوں کی تعداد سینکڑوں تک پہنچ گئی ہے۔
بین الاقوامی تنظیم برائے ہجرت (IOM) نے بروز اتوار جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ محکمہ نقل مکانی (DTM) کی علاقائی ٹیموں کے 5 دسمبر کے اعداد و شمار کے مطابق سلامتی کی بدستور بگڑتی صورتِ حال کے باعث جنوبی کُردفان کے علاقے کدوگلی سے 350 سے 450 شہریوں نے نقل مکانی کی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے لوگ، مغربی کُردفان کے ابو زبد اور شمالی کُردفان کے شیکان سمیت، مختلف علاقوں کی طرف فرار ہوگئے ہیں۔
جنگ کے ابتدائی مہینوں سے ہی' کدوگلی' آر ایس ایف اور عبدالزیز الحلو کی زیرِ قیادت سوڈان پیپلز لبریشن موومنٹ (SPLM) کی طرف سے محاصرے میں آیا ہوا ہے اور علاقے پر بار بار توپ اور ڈرون حملے بھی کئے گئے ہیں۔
شہری آبادی کے بارے میں کوئی سرکاری اعدادوشمار دستیاب نہیں ہیں لیکن کدوگلی سے متعدد دفعہ آس پاس کے علاقوں کی طرف شہری ہجرت کا مشاہدہ کیا گیاہے۔
اقوامِ متحدہ کے اندازوں کے مطابق پچھلے ایک ماہ کے دوران شمالی اور جنوبی کُردفان صوبوں میں زور پکڑتے تشدد کی وجہ سے 41,000 سے زائد افراد فرار ہو گئے ہیں۔
یونیسف کے سوڈان کے لئے نمائندہ خصوصی 'شیلڈن یِٹ 'نے جمعہ کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ جنوبی کُردفان کے شہر کدوگلی میں قحط کی تصدیق ہو چکی ہے۔
شمالی، غربی اور جنوبی تینوں کردفان میں کئی ہفتوں تک فوج اور آر ایس ایف کے درمیان سخت جھڑپیں ہوتی رہیں جس کی وجہ سے ہزاروں اور بعض اوقات تولاکھوں شہری علاقے سے فرار ہوتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ آر ایس ایف سوڈان کی 18 صوبوں میں سے مغربی دارفور کے تمام پانچ صوبوں پر قابض ہے۔ علاقے میں شمالی دارفور کے محض چند شمالی حصّے فوج کے کنٹرول میں ہیں۔
تاہم ملک کے دارالحکومت خرطوم سمیت باقی 13 صوبوں کے جنوبی، شمالی، مشرقی اور وسطی حصوں پر مشتمل بیشتر علاقوں پر فوج کا کنٹرول برقرار ہے۔
سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان تصادم اپریل 2023 میں شروع ہوا۔ یہ تصادم اب تک ہزاروں افراد کی جانیں لے چُکا اور لاکھوں کو بے گھر کر چُکا ہے۔











