صدر پیٹریس ٹیلن نے اتوار کو ملک میں بغاوت کی کوشش کے بعد کہا کہ بنین کی صورتحال "مکمل طور پر قابو میں" ہے۔
مغربی افریقی ملک کے صدر نے ریاستی نشریاتی ادارے بینن ٹی وی کے ذریعے قوم سے خطاب کیا اور یاد دلایا کہ فوجیوں کا ایک چھوٹا گروہ جمہوری اداروں پر حملہ کرنے اور جمہوری نظام کو چیلنج کر کے ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے بغاوت کی کوشش کی تھی ۔"
ٹیلن نے کہا کہ انہوں نے صدر اور افواج کے سربراہ کی حیثیت سے ملک میں سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں۔
بینن کے صدر نے فوجی اہلکاروں کا بھی شکریہ ادا کیا جو "جمہوریت اور ملک کے وفادار" رہے، اور وعدہ کیا کہ یہ کوشش بغیر سزا کے نہیں رہے گی۔
بینن فوجیوں کے ایک گروپ نے اتوار کے روز سرکاری نشریاتی ادارے کو بتایا کہ انہوں نے صدر ٹیلن کو اقتدار سے ہٹا دیا ہے اور لیفٹیننٹ کرنل پاسکل ٹیگری کو نئی تشکیل شدہ "ملٹری کمیٹی فار ری فاؤنڈیشن" کی قیادت کے لیے مقرر کیا ہے۔
تاہم، وزیر داخلہ الحسن سیدو نے قومی ٹیلی ویژن پر کہا کہ "فوجیوں کے ایک چھوٹے گروپ" کی بغاوت کی کوشش ناکام ہو گئی ہے ۔
مقامی نیوز سائٹ 24 ہیورز او بینن کے مطابق ،دفاعی اور سیکیورٹی فورسز تیگری کی تلاش میں ہیں۔
یاد رہے کہ یہ کوشش نومبر کے آخر میں گنی بساؤ میں فوجی بغاوت کے بعد ہوئی ہے جس میں جنرل ہورٹا انٹا-اے کو عبوری صدر مقرر کیا گیا تھا۔











