دنیا
3 منٹ پڑھنے
بیس سے زائد ممالک کا مشترکہ بیان: سوڈان میں آر ایس ایف کے ظلم و بربریت کی مذّمت
سزا نہ دینے کا دور ختم ہونا چاہیے اور احتساب کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ سوڈانی عوام کا تحفظ اور انہیں انصاف کی فراہمی ایک قانونی ذمہ داری ہی نہیں ایک فوری اخلاقی تقاضا بھی ہے: مشترکہ بیان
بیس سے زائد ممالک کا مشترکہ بیان: سوڈان میں آر ایس ایف کے ظلم و بربریت کی مذّمت
IOM reports nearly 89,000 people have been displaced from Al Fasher and its surroundings in North Darfur since October 26. / Reuters
11 نومبر 2025

20 سے زائد ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ سطحی حکام پر مشتمل  ایک گروپ نے پیر کو جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں سوڈان میں جاری مظالم اور بین الاقوامی انسانی ہمدردی کے قوانین کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور "عام شہریوں کے خلاف منظّم تشدد کی اطلاعات" پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

گروپ  نے کہا  ہےکہ "ہمیں، الفاشر  پر ریپڈ سپورٹ فورسز 'آر ایس ایف'کے قبضے کے دوران اور اس کے بعد عام شہریوں کے خلاف منظم تشدّد کی اطلاعات  پر سخت پریشانی کا  اور  شمالی دارفور اور کردفان  میں جھڑپوں کے پھیلاؤ پر بھی گہری تشویش کا سامنا ہے"۔

انہوں نے "عام شہریوں کے قصداً قتل، نسلی بنیادوں  پر بڑے پیمانے کےقتل عام، تنازعے سے منسلک جنسی تشدد، بھوک کے بطور  جنگی ہتھکنڈہ  استعمال اور انسانی امداد  کی ترسیل پر پابندیوں " کو بین الاقوامی انسانی قوانین کی "قابل نفرین خلاف ورزیاں" قراردیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ " ایسی کارروائیاں، ثابت ہونے کی صورت میں،  بین الاقوامی قانون کے تحت جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم کے دائرے میں آئیں گی"۔

گروپ کے وزراء اور حکام  نے تشدد کے فوری خاتمے  کا مطالبہ کیا اور کہا  ہےکہ "سزا نہ دینے کا دور ختم ہونا چاہیے اور احتساب کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔سوڈانی عوام کا تحفظ اور انہیں انصاف کی فراہمی  ایک قانونی ذمہ داری ہی نہیں  ایک فوری اخلاقی تقاضا بھی ہے"۔

بیان میں  "امداد تک رسائی کی پابندیوں کی وجہ سے وسیع پیمانے  پر بھوک اور قحط کے دوام  کو ناقابلِ قبول "  قرار دیا گیا اور حکام سے اپیل کی گئی  ہےکہ ورلڈ فوڈ پروگرام 'WFP'، یونیسف 'UNICEF' اور دیگر انسانی امدادی اداروں کو  علاقے میں امداد کی آزادانہ فراہمی کی اجازت دی جائے۔

بیان میں شہریوں کے لیے محفوظ راستوں اور اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل کی قرار داد نمبر  2736 کی رُو سے امداد کی فوری فراہمی کی درخواست کی گئی اور کہا گیا ہے کہ "تمام فریقین کو بین الاقوامی انسانی ہمدردی کے قوانین کا احترام کرنا ہوگا"۔

گروپ نے سوڈان کی تقسیم سے متعلق کسی بھی اقدام کے خلاف خبردار کیا اور کہا ہے کہ "جنگی فریقین  جنگ بندی اور تین ماہ کے انسانی وقفۂ جنگ پر  اتفاق کریں ۔ہم، ملکی خود مختاری، وحدت اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کرتےاورکسی  بھی بیرونی مداخلت کے بغیر عوام کے  امن، وقار اور انصاف کے ماحول میں زندگی گزار نے کے حق کی حمایت کرتے ہیں"۔

بیان کے شرکاء میں کینیڈا، اسپین، برطانیہ، ناروے، جرمنی، آئرلینڈ، سویڈن، آسٹریا، کروشیا، چیک ریپبلک، فن لینڈ، پولینڈ اور سوئٹزرلینڈ شامل ہیں۔ بیان کے آخر میں  وزراء اور عہدیداروں نے  تمام فریقین سے  مذاکراتی میز پر آنے کا مطالبہ کیا اور زور دیا ہے کہ "صرف ایک جامع شمولیت والا   اور سوڈان کا خود تیار کردہ سیاسی عمل ہی ملکی مسائل کو حل کر سکتا ہے۔"

بین الاقوامی تنظیم برائے ہجرت 'IOM' کے بروز اتوار جاری کردہ بیان کے مطابق  26 اکتوبر کو  شمالی دارفور پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد سے  الفاشر اور اس کے جوار سے تقریباً 89,000 شہری بے گھر ہوچکے ہیں ۔

مقامی اور بین الاقوامی اداروں کے مطابق آر ایس ایف نے الفاشر پر قبضہ کیا اور نسلی بنیادوں پر قتلِ عام کیے ہیں۔ یہ حملے  ملک کی جغرافیائی تقسیم کو مستقل شکل دے  سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ سوڈان مسلح افواج اور آر ایس ایف  کے درمیان 15 اپریل 2023 سے جنگ جاری ہے۔ ثالثی کی بین الاقوامی کوششیں اس تصادم کے خاتمے میں ناکام رہی ہیں اورجھڑپوں کی وجہ سے  ہزاروں افراد  ہلاک اور لاکھوں  بے گھر ہو چُکے ہیں۔