امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر افریقہ کے سب سے زیادہ گنجان آباد ملک 'نائیجیریا 'میں عیسائیوں کا قتل نہ روکا گیا تومیں، امریکی فوج کو "مع اسلحہ" وہاں بھیج سکتا ہوں۔
ہفتے کے روز 'ٹروتھ سوشل' سے جاری کردہ بیان میں ٹرمپ نے کہا ہےکہ نائیجیریا میں عیسائیت کے "وجود کو خطرہ" لاحق ہے لہٰذا میں نے پینٹاگون سے ممکنہ حملے کی منصوبہ بندی کا حکم دے دیا ہے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ "اگر نائیجیریا کی حکومت عیسائیوں کے قتل کی اجازت دیتی رہی تو امریکہ نائیجیریا کو دی جانے والی تمام امداد اور معاونت فوری طور پر بند کر دے گا۔یہ بھی ممکن ہے کہ امریکہ اس بدنام ملک میں 'ہتھیاروں کے ساتھ' داخل ہو جائے۔"
انہوں نے مزید کہا ہے کہ"میں یہاں اپنی وزارتِ دفاع کو ممکنہ کارروائی کے لیے تیار رہنے کی ہدایت دے رہا ہوں۔ اگر ہم حملہ کریں گے تو یہ تیز، شدید اور بہت پُر اثر ہوگا بالکل ویسے ہی جیسے دہشت گرد ہمارے عزیز عیسائیوں پر حملہ کرتے ہیں۔"
بیان کا اختتام انہوں نے ان الفاظ کے ساتھ کیا ہے کہ "خبردار: نائیجیریا کی حکومت کو جلدی کرنا ہوگی!"
ماہرین کے مطابق اس وقت نائیجیریا بہت سے تنازعات کی لپیٹ میں ہے اور ان تنازعات میں عیسائیوں اور مسلمانوں دونوں کو بلا امتیاز قتل کیا جا رہا ہے۔
جمعہ کے روز ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ "ہزاروں عیسائی قتل کیے جا رہے ہیں" اور کچھ انتہا پسند اس "اجتماعی قتل عام" کے ذمہ دار ہیں۔
واضح رہے کہ ماضی میں نسلی، دینی اور علاقائی اختلافات ملک میں مہلک نتائج کا سبب بنتے رہے ہیں۔ آج بھی جدید ملکی سیاست کو شکل عطا کرنے والے یہ اختلافات اسی شدّت سے بھڑک رہے ہیں اور نائیجیریا کے اندر بھی کچھ حلقے عیسائیوں پر مظالم کے دعوے کر رہے ہیں۔
نائیجیریا آبادی کے اعتبار سے تقریباً مساوی شکل میں مسلم اکثریتی شمال اور عیسائی اکثریتی جنوب پر مشتمل ہے۔










