سیاست
1 منٹ پڑھنے
ترکیہ نے اپنا آٹھواں قومی جنگی جہاز ایچل سمندر میں اتار دیا
یالووا کے سیفین شپ یارڈ میں منعقدہ تقریب میں متعارف کرایا گیا یہ کثیر المقاصد فریگیٹ، نگرانی، جاسوسی، گشت، آبدوز مخالف جنگ، فضائی دفاع اور تلاش و بچاؤ کے فرائض انجام دے سکے گا۔
ترکیہ نے اپنا آٹھواں قومی جنگی جہاز ایچل  سمندر میں اتار دیا
ٹی سی جی آئسل 113 میٹر (370.7 فٹ) لمبا ہے اور اس کی کل گنجائش تقریباً 3,200 ٹن ہے۔ / AA
2 ستمبر 2025

113 میٹر  طویل اور 3 ہزار 200 ٹن وزنی یہ جہاز، گیس ٹربائن اور ڈیزل انجن کے امتزاج سے 29 ناٹ سے زیادہ کی رفتار پکڑ  سکتا ہے۔
دو ہفتے تک مسلسل سمندر میں  سفر کر سکنے  کی صلاحیت  کا حامل  ایچل، 10 ٹن وزنی ہیلی کاپٹر یا بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیاں لے جا سکتا ہے۔

یہ جہاز مقامی طور پر تیار کردہ اینٹی شپ میزائل، فضائی دفاعی نظام، عمودی لانچ سسٹم اور 76 ملی میٹر کی توپ سے لیس ہے۔
اس کے علاوہ جدید ریڈار اور الیکٹرانک وارفیئر سسٹم بھی شامل ہیں۔

ایچل  کی تعمیر میں 200 ترک کمپنیوں نے حصہ لیا ا ور استعمال شدہ پرزوں کا 70 فیصد سے زیادہ ملکی پیداوار ہے۔

دریافت کیجیے
ترکیہ نے  شام  کے علاقے صویدا میں بحران کو حل کرنے کے لیے رو ڈ میپ کا خیر مقدم کیا  ہے۔
ونیزویلا:ہم، امریکہ کے خلاف 'مسلح جدوجہد' کے لیے تیار ہیں
ایران نے E3 کے جوہری مذاکرات کے مذاکرکنندگان کو 'استعمال کرو اور کھو دو' کا انتباہ دیا ہے
زیلینسکی کا اتحادیوں کو انتباہ:  روس پر پابندیوں سے بچنے کے لیے 'بہانے نہ تلاش کریں'
طالبان امریکہ کے درمیان  تعلقات کو معمول پر لانے  اور قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت
نیٹو اور برطانوی سربراہان کا یوکرین کے لیے مضبوط فوجی معاونت کا عندیہ
بھارت نے اسرائیل کے ساتھ سرمایہ کاری کا معاہدہ کر لیا
چین نے تائیوان اور علاقائی تنازعات پر جاپانی قانون ساز سیکی ہی پر پابندیاں لگا دیں
لندن میں ہفتے کے روز فلسطین ایکشن پر پابندی کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے
جاپان میں ایل ڈی پی قیادت کی دوڑ میں تیزی
برطانیہ اور دیگر ممالک نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی راہ ہموار کی ہے: سابق یو این رپورٹر
زیلینسکی: روس نے 'آخرکار' یوکرین کے سلسلہ یورپی یونین رکنیت کو قبول کر لیا ہے
روس نے یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں کے طور پر غیر ملکی فوجیوں کو مسترد کر دیا
ٹرمپ: میں عنقریب پوتن سے جنگ بندی کے حوالے سے بات کروں گا
فلسطینی حکام کو امریکی ویزے جاری نہ کرنا 'ناقابلِ قبول' ہے، صدرِ فرانس
شہباز اور پوتن نے پاکستان-روس کے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کی خواہش کا اظہار کیا