ترکیہ کےصدر رجب طیب اردوعان نے کہا ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی ٹاسک فورس کے قیام پر بات چیت جاری ہے اور موضوع کی تفصیلات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
اردوعان نے جمعہ کے روز کویت، قطر اور عمان کے دورے سے واپسی کے دوران طیارے میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں کہا ہے کہ "یہ ایک کثیر الجہتی مسئلہ ہے لہٰذا اس پر جامع مذاکرات جاری ہیں۔ ہم ، غزّہ کو ہر قسم کی مدد فراہم کرنے پر تیار ہیں۔ اس وقت ہمارا انفراسٹرکچر کام بھی جاری ہے"۔
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایک طرف ترکیہ، غزہ میں استحکام اور نازک جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے لیے، بین الاقوامی کوششوں کو آگے بڑھا رہا ہے اور دوسری طرف اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
اردوعان نے کہا ہے کہ "حماس جنگ بندی پر عمل کر رہی ہے اور اس نے معاہدے پر کاربند رہنے کے عزم کا واضح اظہار کیا ہے۔لیکن اسرائیل معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ عالمی برادری، خصوصاً امریکہ، کو اسرائیل کو جنگ بندی کی مکمل پاسداری پر مجبور کرنے کے لیے مزید کوششیں کرنی چاہئیں۔"
اردوعان نے کہا ہےکہ اسرائیل پر سفارتی دباؤ ڈالنا "انتہائی ضروری" ہے۔ پابندیاں اور اسلحے کی فروخت کی معطلی اسرائیل کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر مجبور کر سکتی ہیں۔
ترکیہ کی انسانی ہمدردی اور تعمیر نو کی کوششیں
اردوعان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ترکیہ غزہ کو بلا تعطل انسانی امداد فراہم کرے گا اور جنگ سے تباہ حال علاقے کی تعمیر نو میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ "غزہ دوبارہ اپنے پاوں پر کھڑا ہو جائے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ ہم نے مصر کو بھی امداد کی فراہمی میں کبھی وقفہ نہیں ڈالا اور ڈالیں گے بھی نہیں"۔
انہوں نے کہا ہے کہ ترکیہ کا، انسانی امداد سے لدا، 17واں خیر سگالی جہاز حال ہی میں مصر کی العارش بندرگاہ پر پہنچ گیا ہے۔ ترک سرکاری ادارے اور این جی او تنظیمیں غزہ کے تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو میں مدد کے لیے بھی تیاریاں کر رہی ہیں۔
اردوعان نے کہا ہے کہ"ہمارے غزہ کے بھائیوں اور بہنوں کو اسرائیل کی غیر انسانی ناکہ بندی کی وجہ سے ہر چیز کی ضرورت ہے۔ یہ وقت باتوں کا نہیں عمل کا وقت ہے۔"
غزہ کی تعمیر نو کے لیے علاقائی تعاون
صدر اردوعان نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے علاقائی دورے کے دوران خلیجی رہنماؤں کے ساتھ غزہ کی بحالی پر تبادلہ خیال کیا اور کویت، قطر اور عمان نے تعمیر نو کی حمایت کے لیے "مضبوط اور مخلصانہ عزم" کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ "ہم مل کر غزہ کو دوبارہ تعمیر کریں گے۔ یہ کوئی ایسا کام نہیں ہے جو ترکیہ، مصر یا کوئی خلیجی ملک اکیلا کر سکے۔ یہ اجتماعی کوشش ہونی چاہیے۔"
انہوں نے فلسطین کے لیے قطر کی دیرینہ حمایت کی تعریف کی اور غزہ کو "اسلامی دنیا کے لیے ایک امتحان" قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہےکہ ترک وزراء علاقائی ہم منصبوں کے ساتھ رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ترکیہ، یوکرین کے لیے امن کوششوں کی میزبانی پر تیار ہے
یوکرین جنگ کے حوالے سے، اردوعان نے ماسکو اور کیف کے درمیان نئے امن مذاکرات کی میزبانی کے لیے ترکیہ کی پیشکش کا اعادہ کیا ۔
انہوں نے کہا ہے کہ "یہ قدم ایک بار پھر ترکیہ کے امن وژن کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ہمارے دونوں فریقوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور ہمیں ان کا اعتماد حاصل ہے۔ یہ پہلو امن کے حصول میں ترکیہ کو ایک فائدہ دیتا ہے اور ہم اس پوزیشن کو انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہیں"۔














