ترکیہ نے غزہ میں "طویل انتظار کے بعد نافذ ہونے والی" جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس نازک جنگ بندی کی حفاظت کرے اور جنگ زدہ علاقے میں انسانی امداد اور تعمیر نو کی کوششوں کی حمایت کرے۔
اقوام متحدہ میں ترکیہ کی نائب مندوب،'اصلی گیوین' نے جمعرات کو فلسطین کے ایجنڈے کے ساتھ منعقدہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ "ترکیہ، غزہ میں جنگ بندی کے قیام کا خیر مقدم کرتا اور جنگ بندی معاہدے کے مکمل اور فوری نفاذ کا مطالبہ کرتا ہے"۔
انہوں نے کہا ہے کہ "بحیثیت بین الاقوامی برادری کے ہماری اولین ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ اس طویل انتظار اور دشواریوں سے حاصل کردہ جنگ بندی کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے"۔
گیوین نے ، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کے تشدد کے سدّباب کی ضرورت پر زور دیا اور خبردار کیا ہے کہ "لبنان اور شام سمیت ایک وسیع تر خطے پر حملے اور عدم استحکام پیدا کرنے والی پالیسیاں بند ہونی چاہئیں"۔
انہوں نے کہا ہے کہ "مشرق وسطیٰ جنگوں کے گَھن چکر کو برداشت نہیں کر سکتا۔ تنازعات کو طاقت کے بجائے سفارتی بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے"۔
گیوین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہماری دوسری ترجیح ، غزہ میں انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کو یقینی بنانا اور،انروا سمیت اقوام متحدہ اور اس کی متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ قریبی تعاون کی حالت میں اور مزید تاخیر کئے بغیر ،تعمیر نو کی کوششوں کا آغاز کرنا ہماری دوسری ترجیح ہونی چاہیے "۔














