یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے یورپی رہنماؤں سے مشاورت سے قبل امریکی نمائندوں کے ساتھ امن منصوبے پر مذاکرات کوتعمیری لیکن آسان قرار نہیں دیا۔
زیلنسکی نے ہفتہ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور ٹرمپ کے داماد جارڈ کشنر کے ساتھ رابطہ کیا جبکہ توقع ہے کہ وہ آج لندن میں فرانسیسی، برطانوی اور جرمن رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
زیلنسکی نے اپنی رات کی ویڈیو تقریر میں کہا کہ امریکی نمائندے یوکرین کا بنیادی موقف جانتے ہیں ،گفتگو تعمیری ضرور تھی لیکن آسان نہیں تھی ۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین میں روس کی جنگ کا خاتمہ ان کا سب سے مشکل خارجہ پالیسی چیلنج ہے۔
واضح رہے کہ امریکی ثالثی اور وقتا فوقتا اعلیٰ سطحی رابطوں کے باوجود امن مذاکرات میں پیش رفت سست رہی ہے اور کیف کی سلامتی کی ضمانتوں اور روسی زیر قبضہ علاقے کی حیثیت پر تنازعات ابھی تک حل طلب ہیں۔
ماسکو کہتا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے کھلا ہے اور کیف اور مغرب کو امن میں رکاوٹ کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے، جبکہ یوکرین اور اس کے اتحادی کہتے ہیں کہ روس اپنی کامیابیوں کو مضبوط کرنے کے لیے سفارت کاری میں تاخیر کر رہا ہے۔
یورپی رہنماؤں نے یوکرین کے لیے ایک مرحلہ وار سفارتی عمل کی حمایت کی ہے جو طویل مدتی سلامتی کی ضمانتوں اور مسلسل فوجی امداد سے منسلک ہے تاہم، ٹرمپ نے تیز رفتار سودے بازی پر توجہ دی ہے ۔











