غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
نیدرلینڈز نے اسموٹرچ اور بن گویر کے ملک میں داخلے پر پابندی لگا دی
نیدرلینڈز، اسرائیلی وزراء بزالل اسموٹرچ اور اتمار بن گویر پر پابندی لگانے والا سات واں ملک بن گیا ہے
نیدرلینڈز  نے اسموٹرچ اور بن گویر کے ملک میں داخلے پر پابندی لگا دی
Protest against conditions in Gaza, demanding that the caretaker government impose sanctions against Israel, in The Hague
29 جولائی 2025

نیدرلینڈز، دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر خزانہ بزالل سموٹریچ اور قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر کے  ملک میں داخلے پر پابندی لگانے والا ساتواں ملک بن گیا ہے۔

ڈچ ذرائع ابلاغ  کے مطابق نیدر لینڈز نے ، غزہ میں 'نسلی صفائی' کے مطالبات کے باعث  اسرائیلی وزیر خزانہ بزالل سموٹریچ اور قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر  کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا ہے۔

پارلیمانی انکوائری کے جواب میں، ڈچ وزیر خارجہ کیسپر ویلڈکیمپ نے پیر کی رات اس پابندی کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا  ہےکہ ان دونوں اسرائیلی وزراء نے بارہا فلسطینی عوام کے خلاف تشدد کو ہوا دی، غیر قانونی بستیوں کی توسیع کی مسلسل حمایت کی اور غزہ کی پٹی میں نسلی صفائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈچ حکومت نے پیر کو شائع ہونے والے ایک خط میں یہ بھی کہا  ہےکہ وہ ، غزہ کی 'ناقابل برداشت اور ناقابل دفاع' صورتحال کی مذمت  کے لئے اسرائیل کے سفیر کو وزارتِ خارجہ میں طلب کرے گی ۔

ڈچ وزیر اعظم ڈک شوف نے کہا ہے  کہ ان کی حکومت اسرائیل کے خلاف 'قومی اقدامات' پر غور کر رہی ہے اور اگر برسلز یہ طے کرتا ہے کہ اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی رسائی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے تو وہ یورپی یونین کے ہورائزن ریسرچ پروگرام میں اس کی شرکت معطل کرنے کی حمایت کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

واضح رہے کہ اپنے اشتعال انگیز بیانات میں  بن گویر نے مکمل محاصرے اور امداد کو روکنے کا مطالبہ کیا  اور اعلان کیا ہے کہ 'غزہ میں کوئی غیر متعلقہ شہری نہیں ہیں۔' سموٹریچ نے غزہ پر دوبارہ قبضے اور فلسطینی آبادی کو کم کرنے کا مطالبہ کیا  اور کہا ہے  کہ اسرائیل کو 'قبضے کے لفظ سے ڈرنا بند کر دینا چاہیے۔'

ان کے بیانات کو بڑے پیمانے پر تشدد اور نسل کشی کا اکساوا قرار دیا گیا اور ان کی مذمت کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ   فلسطینیوں کے خلاف تشدد کو ہوا دینے اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی بستیوں کے پھیلاو میں کردار ادا کرنے  کے باعث اب تک سات ممالک سموٹریچ اور بن گویر کو اپنی سرزمین میں داخل ہونے سے روک چُکے ہیں۔

نیدرلینڈز اور سلووینیا واحد دو یورپی یونین کے رکن ممالک ہیں جنہوں نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ اس کے علاوہ، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور ناروے نے بھی ان دونوں اسرائیلی وزراء کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

اسرائیل نے  18 سال سے غزّہ کا محاصرہ  کر رکھا ہے لیکن مارچ سے، اس نے تمام گزرگاہیں بند کر دی ہیں، زیادہ تر امدادی قافلوں کے داخلے کو روک دیا ہے۔ اس کی فوج فلسطینیوں پر مسلسل بمباری کر رہی اور انہیں قتل کر رہی ہے۔

غزہ وزارت صحت کے مطابق، اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 147 افراد بھوک سے مر چکے ہیں، جن میں 88 بچے شامل ہیں۔

اکتوبر 2023 سے تاحال اسرائیل، غزہ میں تقریباً 60,000 فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے، جن میں زیادہ تر عورتیں  اور بچے شامل ہیں۔

گذشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ،غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت سوزجرائم کے الزامات میں، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

اسرائیل کو غزہ کے محصور فلسطینی علاقے پر جنگ مسلط کرنے کی وجہ سے  بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔

دریافت کیجیے
غزہ میں امن کا مطلب یہ نہیں کہ نسل کشی معاف کر دی جائے: سانچیز
اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شروع کر دی
اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 1,968 فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے
اسرائیل دو سال میں پہلی بار فلسطینیوں کو غزہ واپسی کی اجازت دے رہا ہے
اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کا اعلان کر دیا
اسرائیلی کابینہ  نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
غزہ جنگ بندی منصوبے پر دن 12 بجے دستخط کئے جائیں گے
حماس: 20 زندہ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 2,000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کروایا جائے گا
اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے پر متفق ہو گئے ہیں:ٹرمپ
حماس: فہرستوں کا تبادلہ ہو گیا ہے
اسرائیل کا، آزادی فلوٹیلا اتحاد پر، حملہ
اسرائیل، ٹرمپ کے مطالبے کو، کلّیتاً نظر انداز کر رہا ہے: غزّہ حکومت
"غزہ میں اسرائیلی نسل کشی برقرار" قحط و موت کے سائے میں بلبلاتی عوام کی آہ و پکار
امریکہ جنگ کی فنڈنگ کر رہا ہے
حماس-ثالثین مذاکرات کا پہلا دور 'مثبت ماحول' میں ختم ہوا ہے: مصری ذرائع ابلاغ
ترکیہ نے صمود فلوٹیلا کے کارکنان کے خلاف انسانیت سوز جرائم کے شواہد جمع کیے ہیں