غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
اسرائیلی اقدامات اس قابل نہیں ہیں کہ ان کا "دفاع" کیا جا سکے: البانیز
ذرائع ابلاغ پر پابندی کے باوجود دنیا دیکھ رہی ہے کہ غزّہ میں انسان نہ صرف شدید مصائب، بھوک اور جانی نقصان کا سامنا کر رہے ہیں بلکہ خوراک اور پانی تک رسائی کی کوشش میں قتل بھی کئے جا رہے ہیں: البانیز
اسرائیلی اقدامات اس قابل نہیں ہیں کہ ان کا "دفاع" کیا جا سکے: البانیز
12 اگست 2025ء کو، غزہ شہر میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ایک فلسطینی شخص ایک لڑکے کو اٹھا کر لے جا رہا ہے۔
13 اگست 2025

آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم انتھونی البانیز نے بدھ کے روزجاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹّی میں لوگ بھوک اور موت کا سامنا کر رہے ہیں اور یہ "ہرگز قابلِ قبول نہیں" ہے۔

اے بی سی  کے لئے انٹرویو میں البانیز نے غزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ اسرائیلی اقدامات اس قابل نہیں ہیں کہ ان کا "دفاع" کیا جا سکے۔

انہوں نے  کہا ہے کہ "مارچ میں اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ امداد کی ناکہ بندی کرے گا اور آج  ہم اس کے نتائج دیکھ رہے ہیں۔ اس وقت غزہ ایک انسانی المیے سے گزر رہا  ہے"۔

اس سوال کے جواب میں کہ “کیا اسرائیل کا 'قصداً' پیدا کردہ 'قحط  'جنگی جرم ہے؟”  البانیز نے کہا ہے کہ  "یہ صورتحال کسی بھی صورت میں بین الاقوامی قانون سے مطابقت نہیں رکھتی"۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ "ذرائع ابلاغ کے غزّہ میں داخلے پر پابندی کے باوجود انسان ہر شام  اپنی ٹیلی ویژن اسکرینوں پر وہاں کے حالات دیکھ رہے ہیں۔ لوگ دیکھ رہے ہیں کہ غزّہ میں انسان نہ صرف شدید مصائب، بھوک اور جانی نقصان کا سامنا کر رہے ہیں بلکہ خوراک اور پانی تک رسائی کی کوشش میں  قتل بھی کئے جا رہے ہیں۔ یہ دورِ جاہلیت نہیں 2025 ہے اور اس دور میں یہ وحشت و بربریت  بالکل بھی قابلِ  قبول  نہیں ہے"۔

البانیز نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی اقدامات کا نتیجہ  معصوم جانوں کے نقصان، مفلسی  اور تشدّد کی صورت میں نکل  رہا  ہے۔ اسی وجہ سے یہ اقدامات  "قطعی طور پر  ناقابل قبول" ہے۔

وزیرِ اعظم نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ آسٹریلیا ستمبر میں متوقع  اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس  میں  فلسطین کو تسلیم کرے گا۔

واضح رہے کہ دو ملین آبادی والے غزہ پر 22 ماہ سے مسّلط کردہ  جنگ کی وجہ  سے اسرائیل کو بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے ۔

اسرائیل نے دو ماہ سے غزّہ  پر خوراک کی ناکہ بندی کر رکھی ہے وجہ سے انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے علاقے میں بڑے  پیمانے کے اور انسانی ساختہ  قحط کے خطرے پر تشویش ظاہر کی ہے ۔

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے مطابق، جنوری 2025 سے اب تک غذائی قلت کی وجہ سے 148 فلسطینیوں کی موت واقع  ہو چکی ہے ۔ دوسری طرف عالمی خوراک پروگرام  ' ڈبلیو ایف پی 'نے اگست میں جاری کردہ بیان میں  کہا  ہےکہ غزہ میں بھوک اور غذائی قلت جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک کی  بلند ترین سطح پر پہنچ چُکی ہے۔

ڈبلیو ایف پی نے کہا ہے کہ "آبادی کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ کئی دنوں سے خوراک  سے محروم ہے۔ 300,000 بچوں کو  شدید غذائی قلت کا سامنا ہے۔ ضرورت کے مطابق امدادی ٹرکوں کو علاقے میں داخلے کی اجازت نہ دیئے جانے کی وجہ سے   صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے ۔

دریافت کیجیے
ترکیہ سے غزہ کے لیے انسانی امداد
غزہ میں امن کا مطلب یہ نہیں کہ نسل کشی معاف کر دی جائے: سانچیز
اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شروع کر دی
اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 1,968 فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے
اسرائیل دو سال میں پہلی بار فلسطینیوں کو غزہ واپسی کی اجازت دے رہا ہے
اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کا اعلان کر دیا
اسرائیلی کابینہ  نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
غزہ جنگ بندی منصوبے پر دن 12 بجے دستخط کئے جائیں گے
حماس: 20 زندہ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 2,000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کروایا جائے گا
اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے پر متفق ہو گئے ہیں:ٹرمپ
حماس: فہرستوں کا تبادلہ ہو گیا ہے
اسرائیل کا، آزادی فلوٹیلا اتحاد پر، حملہ
اسرائیل، ٹرمپ کے مطالبے کو، کلّیتاً نظر انداز کر رہا ہے: غزّہ حکومت
"غزہ میں اسرائیلی نسل کشی برقرار" قحط و موت کے سائے میں بلبلاتی عوام کی آہ و پکار
امریکہ جنگ کی فنڈنگ کر رہا ہے
حماس-ثالثین مذاکرات کا پہلا دور 'مثبت ماحول' میں ختم ہوا ہے: مصری ذرائع ابلاغ
ترکیہ نے صمود فلوٹیلا کے کارکنان کے خلاف انسانیت سوز جرائم کے شواہد جمع کیے ہیں
ہمیں اسرائیلی حراست میں 'لفظی اور جسمانی' تشدد کا سامنا کرنا پڑا — مراکشی صحافی
غزّہ محاصرہ شکن بین الاقوامی کمیٹی: امدادی قافلہ غزّہ کے قریب پہنچ گیا ہے
حماس: ہتھیار ڈالنے سے متعلقہ خبریں بے بنیاد ہیں اور تحریک کا موقف مسخ کرنے کے لئے پھیلائی جا رہی ہیں