غّزہ جنگ
2 منٹ پڑھنے
مغربی ممالک: غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے درمیان طبی راہداری دوبارہ کھولی جائے
آسٹریا، بیلجیم، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، یورپی یونین اور پولینڈ سمیت دو درجن مغربی ممالک کا مطالبہ: اسرائیل، مشرقی القدس سمیت پورے مغربی کنارے کے لیے، طبی راہداری بحال کرے
مغربی ممالک: غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے درمیان طبی راہداری دوبارہ کھولی جائے
9 فروری 2025ء کو مقبوضہ مغربی کنارے میں طولکرم کے قریب چھاپے کے دوران قائم اسرائیلی فوجی چوکی کے پاس ایک ایمبولینس گزر رہی ہے۔
23 ستمبر 2025

درجنوں مغربی ممالک نے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے درمیان طبی راہداری کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا  اور غزہ کے مریضوں کے علاج کے لیے مغربی کنارے میں مالی امداد، طبی عملہ یا  طبّی آلات  کی فراہمی کی پیشکش کی ہے۔

کینیڈا کی جانب سے بروز پیر جاری کئے گئے ایک مشترکہ بیان میں مغربی ممالک نے کہا ہے کہ "ہم اسرائیل سے پُر زور اپیل کرتے ہیں کہ وہ مشرقی القدس سمیت پورے مغربی کنارے کے لیے طبی راہداری بحال کرے تاکہ غزہ سے طبی انخلاء دوبارہ شروع کیا جا سکے اور فلسطینی علاقے میں مریضوں کو  درکار طبّی سہولیات فوری طور پر فراہم کی جا سکیں۔"

آسٹریا، بیلجیم، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، یورپی یونین اور پولینڈ ان دو درجن  مغربی ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے اس بیان پر  دستخط کئے ہیں۔

امریکہ اس بیان پر دستخط کرنے والے ممالک میں شامل نہیں ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "ہم اسرائیل سے ، غزہ میں ادویات اور طبی آلات کی ترسیل پر عائد پابندیاں  ختم کرنے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔"

امدادی تنظیموں نے اگست کے آخر میں کہا تھا کہ مئی میں اسرائیل کی جانب سے امداد پر عائد پابندی ہٹانے کے بعد سےادویات سمیت درکار امداد کی  غزہ کے لوگوں کو بہت کم فراہمی ہو رہی ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے مئی میں کہا تھا کہ غزہ کا نظامِ صحت تباہی کے دہانے پر ہے۔

اسرائیل ،تمام امدادی سامان کی غزہ تک رسائی کو کنٹرول کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ علاقے میں کافی خوراک اور امدادی سامان فراہم کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ غزہ میں بھوک سے متاثرہ فلسطینیوں کی تصاویر نے اسرائیل کی غزہ میں شروع کردہ  جنگ کے خلاف عالمی سطح پر غم و غصہ پیدا کیا ہے۔اس جنگ میں اکتوبر 2023 سے اب تک دسیوں ہزار افرادقتل کئے جا چکے ہیں، غزہ کی پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے  اور  علاقے میں انسانی ساختہ قحط  پیدا ہو چکا ہے۔

متعدد انسانی حقوق کے ماہرین، اسکالروں اور اقوام متحدہ کی تحقیقات نے اسے نسل کشی  قرار دیا ہے۔

خاص طور پر برطانیہ اور فرانس سمیت کچھ اہم امریکی اتحادی، امریکی مخالفت کے باوجود،اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے حق میں کھڑے ہوئے ہیں تاکہ دو ریاستی حل کے راستے کو آگے بڑھایا جا سکے ۔

دریافت کیجیے
ترکیہ سے غزہ کے لیے انسانی امداد
غزہ میں امن کا مطلب یہ نہیں کہ نسل کشی معاف کر دی جائے: سانچیز
اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شروع کر دی
اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 1,968 فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے
اسرائیل دو سال میں پہلی بار فلسطینیوں کو غزہ واپسی کی اجازت دے رہا ہے
اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کا اعلان کر دیا
اسرائیلی کابینہ  نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
غزہ جنگ بندی منصوبے پر دن 12 بجے دستخط کئے جائیں گے
حماس: 20 زندہ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 2,000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کروایا جائے گا
اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے پر متفق ہو گئے ہیں:ٹرمپ
حماس: فہرستوں کا تبادلہ ہو گیا ہے
اسرائیل کا، آزادی فلوٹیلا اتحاد پر، حملہ
اسرائیل، ٹرمپ کے مطالبے کو، کلّیتاً نظر انداز کر رہا ہے: غزّہ حکومت
"غزہ میں اسرائیلی نسل کشی برقرار" قحط و موت کے سائے میں بلبلاتی عوام کی آہ و پکار
امریکہ جنگ کی فنڈنگ کر رہا ہے
حماس-ثالثین مذاکرات کا پہلا دور 'مثبت ماحول' میں ختم ہوا ہے: مصری ذرائع ابلاغ
ترکیہ نے صمود فلوٹیلا کے کارکنان کے خلاف انسانیت سوز جرائم کے شواہد جمع کیے ہیں
ہمیں اسرائیلی حراست میں 'لفظی اور جسمانی' تشدد کا سامنا کرنا پڑا — مراکشی صحافی
غزّہ محاصرہ شکن بین الاقوامی کمیٹی: امدادی قافلہ غزّہ کے قریب پہنچ گیا ہے
حماس: ہتھیار ڈالنے سے متعلقہ خبریں بے بنیاد ہیں اور تحریک کا موقف مسخ کرنے کے لئے پھیلائی جا رہی ہیں