اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل آج بروز سوموار امریکی مسودہ قرارداد پر رائے شماری کروا رہی ہے۔ مسّودہ قرارداد، واشنگٹن کی طرف سے "بے عملی دوبارہ سے جھڑپوں کی راہ ہموار کرسکتی ہے" کی وارننگ کے جواب میں پیش کی گئی ہے اور خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزّہ امن منصوبے کی حمایت کرتی ہے۔
شدید خطرات کے حامل مذاکرات کے نتیجے میں طے پانے والی اور کئی دفعہ نظر ثانی شدہ یہ مسّودہ قرار داد ، 10 اکتوبر کو غزّہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک نازک جنگ بندی کو ممکن بنانے والے منصوبے کو تقویت دیتی ہے۔
اے ایف پی کی نگاہ میں آنے والا تازہ ترین مسودہ، بین الاقوامی استحکام فورس (ISF) کے قیام کی منظوری پر مبنی ہے۔ 'استحکام فورس' سرحدی علاقوں کی حفاظت اور غزہ کوغیر مسلح کرنے کے لیے اسرائیل، مصر اور نئی تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔
بین الاقوامی استحکام فورس ISF غیر ریاستی مسلح گروہوں کے ہتھیاروں کی "مستقل تحلیل" پر بھی کام کرے گی، شہریوں کا تحفظ کرے گی اور انسانی امداد کے راستوں کو محفوظ بنائے گی۔
اس کے علاوہ مسّودہ قرارداد غزہ کے لیے ایک عبوری حکومتی ادارے 'امن کمیٹی' کے قیام کی اجازت دے گی۔ نظریاتی طور پر امن کمیٹی کی صدارت صدر ٹرمپ کریں گے اور اس عہدے کی مدّت 2027 کے آخر تک ہو گی۔
گذشتہ مسودوں کے برعکس، تازہ ترین مسودہ مستقبل میں ایک ممکنہ فلسطینی ریاست کا تذکرہ بھی کرتا ہے۔
مسودے کی رُو سے، فلسطینی اتھارٹی کے مطلوبہ اصلاحات کر نے اور غزہ کی تعمیر نو شروع ہونے کے بعد 'بالآخر فلسطینی خود ارادیت اور ریاستی حیثیت کے لیے ایک قابل اعتبار راستہ فراہم کرنے پر مبنی شرائط تشکیل پا سکتی ہیں۔ تاہم اس امکان کو اسرائیل کی طرف سے سختی سے مسترد کر دیا گیاہے۔
نیتان یاہو نے بروز اتوار منعقدہ کابینہ اجلاس میں کہا ہے کہ 'ہم، کسی بھی علاقے پر فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف ہیں اور ہمارا یہ موقف تبدیل نہیں ہوا۔'
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسّودہ قرار داد پر رائے شماری آج بروز سوموار شام 5 بجے (2200 GMT) متوقع ہے۔
روسی اعتراضات
ویٹو کے اختیار والے ملک' روس' نے، اس موقف کے ساتھ کہ امریکی قرارداد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت میں ضروری حد تک آگے نہیں جاتی، ایک مقابل مسودہ گردش میں ڈال دیا ہے ۔
اے ایف پی کے علم میں آنے والے 'ماسکو مسّودے' کے متن میں کونسل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ دو ریاستی حل کے نقطہ نظر پر 'ثابت قدمی ' کا اظہار کرے۔
ماسکو مسّودہ فی الوقت 'امن کمیٹی' کے قیام یا بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کی اجازت نہیں دیتا، بلکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس سے ان امور پر 'اختیارات' پیش کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
امریکہ نے اپنی قرارداد کے لیے حمایت حاصل کرنے کی مہم تیز کر دی ہے اور سلامتی کونسل کے اراکین کے درمیان 'اختلاف پھیلانے کی کوششوں' پر تنقید کی ہے۔
امریکہ نے کہا ہے کہ اسے کئی عرب اور مسلم اکثریتی ممالک کی حمایت حاصل ہے اور اس متن کے لیے ایک مشترکہ تائیدی بیان شائع کیا گیا ہے جس پر قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، انڈونیشیا، پاکستان، اردن اور ترکیہ نے دستخط کیے ہیں۔
کئی سفارت کاروں نے AFP کو بتایا ہےکہ روسی تنقید اور دیگر رکن ممالک کی ہچکچاہٹ کے باوجود توقع ہےکہ امریکی مسودہ منظور ہو جائے گا۔
انٹرنیشنل کرائسس گروپ سے رچرڈ گوون نے AFP کو بتایا ہے کہ'روس جانتا ہے کہ بہت سے کونسل اراکین امریکی منصوبے کا ساتھ دیں گے لیکن وہ امریکی متن کے مواد اور واشنگٹن کے اسے نیویارک میں نہایت سرعت سے نافذ کرنے کے طریقۂ کار پر اندیشوں کا شکار ہے۔
تاہم انہوں نےاحتمال ظاہر کیا ہے کہ ماسکو ،عرب ممالک کی حمایت یافتہ قرارداد کو، ویٹو کر دے گا۔
گوون نے کہا ہے کہ '"زیادہ قوی احتمال یہ ہے کہ چین اور روس غیر جانبدار رہیں گے، منصوبے کے بارے میں اپنے شکوک و شبہات کا اندراج کروائیں گے اور اسے عملی جامہ پہنانے کے بارے میں امریکی کوششوں کا دُور سے نظارہ کریں گے"۔













