یورپی آٹو انڈسٹری کی یورپی یونین سے 2035 تک پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر پابندی ختم کرنے کی اپیل
چینی کار ساز یورپی مارکیٹ میں سستے برقی ماڈلز کے ذریعے قدم جما رہے ہیں، جس سے بلاک کے مینوفیکچررز کے لیے بے مثال بحران کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
یورپی آٹو انڈسٹری کی یورپی یونین سے 2035 تک پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر پابندی ختم کرنے کی اپیل
صنعت کاروں نے خبردار کیا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کے سخت قوانین نوکریوں کے نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔ [فائل فوٹو] / Reuters
18 گھنٹے قبل

یورپ کی مشکلات کی شکار آٹوموبائل صنعت اور اس کے حامی یورپی یونین پر دباؤ بڑھا رہے ہیں کہ وہ 2035 میں نئی پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں کی فروخت پر عائد پابندی کو نرم کرے — اور امید کی جا رہی ہے کہ سال کے آخر تک اس بارے میں فیصلہ ہو جائے گا۔

یورپی کمیشن اس ہدف کا 10 دسمبر کو جائزہ لیے گاجو شعبے کے لیے ایک وسیع تر نجی منصوبے کے حصے کے طور پر طے کیا گیا ہے، تاہم رکن ممالک اور صنعت کی متضاد مانگیں اس تاریخ کو مؤخر کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

2035 تک تمام نئی گاڑیاں  برقی طرز پر بنانے  کا ہدف 2023 میں یورپی ماحولیات کے گرین  انرجی منصوبے کے ایک مرکزی اقدام کے طور پر مقرر کیا گیا تھا اور یہ بلاک کے لیے 2050 تک ماحولیاتی غیرجانبداری حاصل کرنے کی جانب ایک اہم قدم سمجھا جاتا تھا۔

مگر دو سال گزر جانے کے بعد، عملی نقطۂ نظر کے نام پر ہدف میں نظرثانی کی درخواستوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

یورپی آٹو موبائل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (ACEA) نے ایک پالیسی  ایجنڈے میں کہا ہے کہ "ہمارے شعبے کو سب سے سخت ہدف دیا گیا کیونکہ اسے سب سے آسان کاربن سے پاک کرنے کا  منصوبہ تصور کیا گیا تھا  تا ہم  حقیقت بہت زیادہ پیچیدہ ثابت ہوئی ہے۔"

دریں اثنا، چینی کار ساز یورپی مارکیٹ میں سستے برقی ماڈلز کے ذریعے قدم جما رہے ہیں، جس سے بلاک کے مینوفیکچررز کے لیے بے مثال بحران کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں اور بڑے پیمانے پر فیکٹری بندشوں کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

فرانس کے آٹوموٹو انڈسٹری گروپ کے سربراہ لیوک شاٹیل نے گزشتہ ماہ خبردار کرتے ہوئے کہا کہ

" ہمارے پیروں تلے سے زمین  کھسک  رہی ہے،"  یہ شعبہ "تکنیکی فیصلوں کی بجائے سیاسی اور نظریاتی انتخابات " کا شکار ہے۔

جرمنی، اٹلی استثناؤں کے حق میں زور دے رہے ہیں۔

جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز  موٹر سازوں کے لیے مضبوط آواز کے طور پر سامنے آئے ہیں اور انہوں نے برسلز سے کہا ہے کہ پلگ ان ہائبرڈ، رینج ایکسٹینڈر گاڑیاں اور انتہائی موثر احتراقی انجن 2035 کے بعد بھی بیچے جا سکیں۔

اٹلی چاہتا ہے کہ بایوفیولز پر چلنے والی نئی گاڑیاں آخری تاریخ کے بعد بھی قانونی رہیں۔

مخالف کیمپ میں، فرانس ممکنہ طور پر  الیکٹرک راستے پر قائم رہنا چاہتا ہے تاکہ اس  کی موٹر ساز فرموں  کی جانب سے پہلے ہی کی گئی بڑی سرمایہ کاریوں کو تحفظ ملے۔

صدر ایمانوئل میکرون نے اکتوبر میں ایک EU سربراہی اجلاس کے بعد خبردار کیا کہ "اگر ہم 2035 کے ہدف کو ترک کر دیں تو یورپی بیٹری پلانٹس کا تصور ختم سمجھیں۔"

فرانس بیٹری پیداوار کے لیے یورپی یونین کی حمایت کا مطالبہ کر رہا ہے اور یورپی ساختہ گاڑیاں استعمال کرنے والے کارپوریٹ بیڑوں کی لازمی برقی کاری تجویز کر رہا ہے تاکہ چینی برانڈز کو ترجیح نہ ملے۔ جرمنی ایسے بیڑے کے قواعد کی مخالفت کر رہا ہے۔

بی ایم ڈبلیو کے سربراہ اولیور زیپسے نے اس ہفتے برسلز میں دلیل دی کہ کارپوریٹ بیڑوں کو مکمل طور پر برقی بنانا احتراقی انجن پر پابندی کو "پیچھے دروازے کے ذریعے" نافذ کرنے کے مترادف ہوگا۔