یورپی یونین نے اسرائیل کے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر حملوں کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 اور نومبر 2024 میں طے پانے والے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے ترجمان انور الانونی نے اسرائیل سے فائر بندی کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا، اور ساتھ ہی تمام لبنانی فریقوں بشمول حزب اللہ سے اپیل کی کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو صورتحال کو مزید بھڑکا سکتے ہیں۔
اسرائیل کا مؤقف:
اسرائیل نے کہا کہ اس کے حملوں کا ہدف ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ ہے، جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ دوبارہ ہتھیار جمع کر رہی ہے۔ اسرائیل کے مطابق یہ کارروائیاں ملکی سلامتی کے لیے ضروری ہیں۔
لبنان کا ردِعمل:
لبنانی فوج نے الزام لگایا کہ اسرائیل کے حملوں کا مقصد ملک کے استحکام کو نقصان پہنچانا اور فوج کو فائر بندی کے تحت تعیناتی سے روکنا ہے۔
صدر میشل عون نے ان حملوں کی سخت مذمت کی، جبکہ ایران نے بھی ان حملوں کو "وحشیانہ" قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مداخلت کا مطالبہ کیا۔
لبنان اور اسرائیل تکنیکی طور پر اب بھی جنگ کی حالت میں ہیں، مگر حالیہ برسوں میں مسلح جھڑپوں میں لبنانی فوج کے بجائے حزب اللہ نے حصہ لیا ہے۔
حزب اللہ، لبنان کی خانہ جنگی (1975–1990) کے بعد غیر مسلح ہونے سے انکار کرنے والی واحد تنظیم ہے۔ پہلے اس نے خود کو اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کار قرار دیا، اور اب ملک کے محافظ کے طور پر اپنا کردار بیان کرتی ہے۔
یہ گروہ ایران کا قریبی اتحادی ہے، اور تہران سے مالی و عسکری تعاون حاصل کرتا ہے۔













