پینٹاگون نے جمعرات کو دیر گئے کہا کہ امریکہ نے تائیوان کو لڑاکا طیاروں کےفاضل پرزوں کی ممکنہ فروخت کی منظوری دے دی ہے ، جو جنوری میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد اس طرح کا پہلا ممکنہ لین دین ہے۔
پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ فروخت سے وصول کنندہ کے ایف 16، سی 130 اور دیگر طیاروں کے بیڑے کی آپریشنل تیاری کو برقرار رکھتے ہوئے موجودہ اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت میں بہتری آئے گی۔
چین تائیوان کو اپنا علاقہ قرار دیتا ہے اور اس نے جزیرے پر قبضہ کرنے کے لئے طاقت کے استعمال سے انکار نہیں کیا ہے۔ تائیوان کی حکومت بیجنگ کی خودمختاری کے دعووں پر سخت اعتراض کرتی ہے اور کہتی ہے کہ صرف تائیوان کے عوام ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ نے انہیں کہا ہے کہ وہ تائیوان پر حملہ نہیں کریں گے ۔
ممکنہ اسلحے کی فروخت کا اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ اور شی نے گذشتہ ماہ کے آخر میں جنوبی کوریا میں تجارتی معاہدے کو محفوظ بنانے کی کوشش میں ملاقات کی تھی۔
واشنگٹن کے بیجنگ کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات ہیں ، لیکن تائیوان کے ساتھ غیر سرکاری تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں اور وہ جزیرے کا سب سے اہم اسلحہ فراہم کرنے والا ملک ہے۔












