امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کا مسودہ شراکت دار ممالک کو پیش کیا ہے جس کا مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے کو تقویت دینا ہے جس میں عالمی استحکام فورس کو تشکیل کرنا بھی شامل ہے۔
امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ امریکی سفیر مائیک والٹز نے سلامتی کونسل کے 10 منتخب ارکان اور کئی علاقائی شراکت داروں ترکیہ، مصر، قطر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے ساتھ اس مسودے پر غور کیا ہے ۔
مسودے پر رائے دہی کے لئے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔
امریکی بیان میں کہا گیا ہے کہ اس قرارداد میں امن بورڈ کا خیرمقدم کیا گیا ہےجس کی ٹرمپ صدارت کریں گے۔
واضح رہے کہ یہ امن منصوبہ بین الاقوامی استحکام فورس کی تشکیل کا بھی اختیار دیتا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق کئی ممالک نے آئی ایس ایف میں شرکت کے لیے آمادگی کا اظہار کیا ہے لیکن فلسطینی علاقے میں فوج کی تعیناتی سے پہلے سلامتی کونسل کے مینڈیٹ پر اصرار کیا ہے۔
امریکی ترجمان نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جرات مندانہ قیادت میں ایک بار پھر امریکہ اقوام متحدہ میں ایک اہم اور نتیجہ خیز فیصلے کا سبب بنے گا۔
بین الاقوامی فورس کی تشکیل اسرائیل اور حماس کے مزاحمتی گروپ کے درمیان 10 اکتوبر کو ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کا ایک اہم عنصر ہے۔
اس معاہدے کے تحت بنیادی طور پر عرب اور مسلم ممالک سے فوجی دستے حاصل کیے جائیں گے اور اسرائیلی فوج کے انخلا کے بعد سلامتی کی نگرانی کے لیے غزہ میں تعینات کیے جائیں گے۔
امریکی ترجمان نے مزید کہا کہ فریقین نے اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی دہائیوں سے جاری خونریزی کو ختم کیا ہے اور مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے نظریئے کو حقیقت کا روپ دیا ہے۔
ٹرمپ کے منصوبے کے بعد کے مراحل میں غزہ سے مزید اسرائیلی انخلاء، حماس کو ختم کرنا اور تباہ شدہ فلسطینی علاقوںکی تعمیر نو شامل ہے۔











